ETV Bharat / city

One Year Completed Farmer Protest: کسان تحریک کے ایک سال مکمل، جانیے تفصیلات

author img

By

Published : Nov 26, 2021, 9:06 AM IST

Updated : Nov 26, 2021, 10:04 AM IST

دہلی کی مختلف سرحدوں پر جاری کسان تحریک (Farmer Protest) کے ایک سال مکمل ہوگئے ہیں، مرکزی سرکار (Central Government) نے قانون کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک دہلی نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ پارلیمنٹ سے قانون کو رد نہیں کیا جاتا ہے۔ اس ایک سال میں تحریک (Protest) کب، کن کن حالات سے گزری ہے۔ پڑھیں تفصیلی رپورٹ۔

One Year Completed Farmer Protest: One Year Completed Farmer Movement, Learn From Law To Be Announced
One Year Completed Farmer Protest: One Year Completed Farmer Movement, Learn From Law To Be Announced

نئی دہلی: کسانوں کی تحریک (کسان تحریک) کو آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے (One Year Completed Farmer Protest)۔ اس سلسلہ میں اس تحریک کے دوران تقریباً 700 کسانوں کی موت ہوگئی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف شروع ہونے والی یہ تحریک اب ایم ایس پی (Minimum Support Price) سمیت دیگر مطالبات پر جاری ہے۔ دراصل، 19 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں قوانین کو واپس لینے کی تجویز بھی پاس کی گئی ہے۔

دہلی کی مختلف سرحدوں پر چلنے والی کسان تحریک (Farmers Protests) اس ایک سال میں کب اور کہاں، کن حالات سے گزری؟ پولیس کا لاٹھی چارج ہو یا ٹریکٹر ریلی (Tractor Rally) اور اس کے بعد ہونے والا تشدد، جس کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ کسان تحریک ختم ہونے والی ہے، لیکن تب غازی پور بارڈر کے نزدیک سینکڑوں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی اور بی جے پی رہنماؤں کی کسانوں کو دھمکی اور راکیش ٹکیت کے آنسوؤں نے تحریک کو تقویت بخشی۔ تحریک کے دوران لکھیم پور کھیری (Lakhimpur Khiri Incident) کا واقعہ پیش آیا۔

اس دوران سوشل میڈیا پر کسانوں کو بدنام کرنے کے لئے فرضی آئی ڈی سے پروپگنڈہ چلایا گیا، ایک مخصوص طبقہ سے جوڑنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سب کے باوجود اس تحریک نےسیاست، مذہب، علاقائیت اور نسلیت سے اپنے دامن کو بچائے رکھا ہے۔

  • آئیے اس تحریک کے ایک سال مکمل ہونے کے بارے میں جانتے ہیں :
  • 05 جون 2020: حکومت نے تین زرعی بل جاری کیے۔
  • 17 ستمبر 2020: تینوں بل لوک سبھا میں منظور ہوئے۔
  • 20 ستمبر 2020: راجیہ سبھا میں تینوں قوانین اکثریت ووٹ سے منظور ہوئے۔
  • 24 ستمبر 2020: پنجاب میں کسانوں نے تین روزہ ریل روکنے کا اعلان کیا۔
  • 25 ستمبر 2020: آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی (AIKSCC) کی کال پر ملک کے کسانوں نے احتجاج کیا۔
  • 26 ستمبر 2020: شرومنی اکالی دل (SAD) نے زرعی بلوں پر NDA سے علیحدگی اختیار کر لی۔
  • 27 ستمبر 2020: زرعی بلوں کو صدر مملکت کی منظوری مل گئی اور زرعی بل قانون بن گیا۔
  • 25 نومبر 2020: پنجاب اور ہریانہ میں کسان تنظیموں نے 'دہلی چلو' کی کال دی، لیکن دہلی پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
  • 26 نومبر 2020: پولیس نے امبالا میں ہریانہ سے دہلی آنے والے کسانوں پر پانی کی بوچھار کی اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
  • 28 نومبر 2020: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کسانوں سے بات چیت کرنے کی پیشکش کی۔
  • 03 دسمبر 2020: حکومت نے کسانوں کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کا پہلا دور کیا، لیکن یہ ملاقات بے نتیجہ رہی۔
  • 8 دسمبر 2020: کسانوں نے بھارت بند کی کال دی۔ جسے کئی ریاستوں کے کسانوں نے بھی حمایت کی۔
  • 9 دسمبر 2020: کسان رہنماؤں نے مرکزی حکومت کی تین قوانین میں ترمیم کی تجویز کو مسترد کر دیا۔
  • 13 دسمبر 2020: مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کسانوں کے احتجاج میں 'ٹکڑے ٹکڑے' گینگ کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔
  • 30 دسمبر 2020: حکومت اور کسان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے چھٹے دور میں کچھ پیش رفت دکھائی دیے۔
  • 04 جنوری 2021: حکومت اور کسان رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا ساتواں دور بے نتیجہ رہا۔
  • 07 جنوری 2021: سپریم کورٹ نئے قوانین اور احتجاج کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت 11 جنوری کو کرنے پر راضی ہوئے۔
  • 11 جنوری 2021: سپریم کورٹ نے کسانوں کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے مرکز کی سرزنش کی۔
  • 12 جنوری 2021: سپریم کورٹ نے زرعی قوانین پر عمل درآمد روک دیا اور چار رکنی کمیٹی تشکیل دی۔
  • 26 جنوری 2021: کسانوں کی پریڈ کے دوران پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں، لال قلعہ میں املاک کو نقصان پہنچا۔ ہنگامہ آرائی میں ایک مظاہرین کی موت ہوگئی۔
  • 28 جنوری 2021: کسان لیڈر راکیش ٹکیت غازی پور بارڈر پر جذباتی ہو گئے، اس کے بعد سیسولی میں مہاپنچایت ہوئی اور ہزاروں کسان غازی پور بارڈر پہنچ گئے۔
  • 29 جنوری 2021: حکومت نے زرعی قوانین کو ڈیڑھ سال کے لیے معطل کرنے کی تجویز دی اور قانون پر بحث کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی، جسے کسانوں نے مسترد کر دیا۔
  • 05 فروری 2021: دہلی پولیس کے سائبر سیل نے 'ٹول کٹ' بنانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی، جسے گریٹا تھنبرگ نے شیئر کیا۔
  • 06 فروری 2021: کسانوں نے ملک بھر میں دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک تین گھنٹے تک 'چکا جام' کیا۔
  • 06 مارچ 2021: کسانوں نے دہلی کی سرحد پر 100 دن مکمل کر لیے۔
  • 08 مارچ 2021: سنگھو بارڈر پر احتجاجی مقام کے قریب گولیاں چلائی گئیں، کوئی زخمی نہیں ہوا۔
  • 15 اپریل 2021: ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر کسانوں کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا۔
  • 27 مئی 2021: کسانوں نے چھ ماہ کی ایجی ٹیشن کے موقع پر 'یوم سیاہ' منایا اور حکومت کا پتلا جلایا۔
  • 05 جون 2021: کسان زرعی قوانین کے اعلان کے پہلے سال کے موقع پر سمپورنا کرانتی کاری دیوس منایا۔
  • 26 جون 2021: کسانوں نے زرعی قوانین کے خلاف سات ماہ کے احتجاج کے موقع پر دہلی کی طرف مارچ کیا۔
  • 22 جولائی 2021: تقریباً 200 احتجاجی کسانوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب کسانوں نے پارلیامنٹ کے سامنے 'مانسون سیشن' شروع کر احتجاج کیا۔
  • 07 اگست 2021: 14 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور دہلی کے جنتر منتر پر کسان سنسد کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
  • 05 ستمبر 2021: کسان لیڈر مظفر نگر میں مہاپنچایت کا اہتمام کیا جس میں لاکھوں کسانوں نے حصہ لیا۔
  • 22 اکتوبر 2021: سپریم کورٹ نے کہا: عوامی سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک نہیں روک سکتا۔
  • 29 اکتوبر 2021: دہلی پولیس نے غازی پور سرحد سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دیں۔
  • 19 نومبر 2021: وزیر اعظم نریندر مودی نے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: کسانوں کی تحریک (کسان تحریک) کو آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے (One Year Completed Farmer Protest)۔ اس سلسلہ میں اس تحریک کے دوران تقریباً 700 کسانوں کی موت ہوگئی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف شروع ہونے والی یہ تحریک اب ایم ایس پی (Minimum Support Price) سمیت دیگر مطالبات پر جاری ہے۔ دراصل، 19 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں قوانین کو واپس لینے کی تجویز بھی پاس کی گئی ہے۔

دہلی کی مختلف سرحدوں پر چلنے والی کسان تحریک (Farmers Protests) اس ایک سال میں کب اور کہاں، کن حالات سے گزری؟ پولیس کا لاٹھی چارج ہو یا ٹریکٹر ریلی (Tractor Rally) اور اس کے بعد ہونے والا تشدد، جس کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ کسان تحریک ختم ہونے والی ہے، لیکن تب غازی پور بارڈر کے نزدیک سینکڑوں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی اور بی جے پی رہنماؤں کی کسانوں کو دھمکی اور راکیش ٹکیت کے آنسوؤں نے تحریک کو تقویت بخشی۔ تحریک کے دوران لکھیم پور کھیری (Lakhimpur Khiri Incident) کا واقعہ پیش آیا۔

اس دوران سوشل میڈیا پر کسانوں کو بدنام کرنے کے لئے فرضی آئی ڈی سے پروپگنڈہ چلایا گیا، ایک مخصوص طبقہ سے جوڑنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سب کے باوجود اس تحریک نےسیاست، مذہب، علاقائیت اور نسلیت سے اپنے دامن کو بچائے رکھا ہے۔

  • آئیے اس تحریک کے ایک سال مکمل ہونے کے بارے میں جانتے ہیں :
  • 05 جون 2020: حکومت نے تین زرعی بل جاری کیے۔
  • 17 ستمبر 2020: تینوں بل لوک سبھا میں منظور ہوئے۔
  • 20 ستمبر 2020: راجیہ سبھا میں تینوں قوانین اکثریت ووٹ سے منظور ہوئے۔
  • 24 ستمبر 2020: پنجاب میں کسانوں نے تین روزہ ریل روکنے کا اعلان کیا۔
  • 25 ستمبر 2020: آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی (AIKSCC) کی کال پر ملک کے کسانوں نے احتجاج کیا۔
  • 26 ستمبر 2020: شرومنی اکالی دل (SAD) نے زرعی بلوں پر NDA سے علیحدگی اختیار کر لی۔
  • 27 ستمبر 2020: زرعی بلوں کو صدر مملکت کی منظوری مل گئی اور زرعی بل قانون بن گیا۔
  • 25 نومبر 2020: پنجاب اور ہریانہ میں کسان تنظیموں نے 'دہلی چلو' کی کال دی، لیکن دہلی پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
  • 26 نومبر 2020: پولیس نے امبالا میں ہریانہ سے دہلی آنے والے کسانوں پر پانی کی بوچھار کی اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
  • 28 نومبر 2020: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کسانوں سے بات چیت کرنے کی پیشکش کی۔
  • 03 دسمبر 2020: حکومت نے کسانوں کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کا پہلا دور کیا، لیکن یہ ملاقات بے نتیجہ رہی۔
  • 8 دسمبر 2020: کسانوں نے بھارت بند کی کال دی۔ جسے کئی ریاستوں کے کسانوں نے بھی حمایت کی۔
  • 9 دسمبر 2020: کسان رہنماؤں نے مرکزی حکومت کی تین قوانین میں ترمیم کی تجویز کو مسترد کر دیا۔
  • 13 دسمبر 2020: مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کسانوں کے احتجاج میں 'ٹکڑے ٹکڑے' گینگ کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔
  • 30 دسمبر 2020: حکومت اور کسان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے چھٹے دور میں کچھ پیش رفت دکھائی دیے۔
  • 04 جنوری 2021: حکومت اور کسان رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا ساتواں دور بے نتیجہ رہا۔
  • 07 جنوری 2021: سپریم کورٹ نئے قوانین اور احتجاج کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت 11 جنوری کو کرنے پر راضی ہوئے۔
  • 11 جنوری 2021: سپریم کورٹ نے کسانوں کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے مرکز کی سرزنش کی۔
  • 12 جنوری 2021: سپریم کورٹ نے زرعی قوانین پر عمل درآمد روک دیا اور چار رکنی کمیٹی تشکیل دی۔
  • 26 جنوری 2021: کسانوں کی پریڈ کے دوران پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں، لال قلعہ میں املاک کو نقصان پہنچا۔ ہنگامہ آرائی میں ایک مظاہرین کی موت ہوگئی۔
  • 28 جنوری 2021: کسان لیڈر راکیش ٹکیت غازی پور بارڈر پر جذباتی ہو گئے، اس کے بعد سیسولی میں مہاپنچایت ہوئی اور ہزاروں کسان غازی پور بارڈر پہنچ گئے۔
  • 29 جنوری 2021: حکومت نے زرعی قوانین کو ڈیڑھ سال کے لیے معطل کرنے کی تجویز دی اور قانون پر بحث کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی، جسے کسانوں نے مسترد کر دیا۔
  • 05 فروری 2021: دہلی پولیس کے سائبر سیل نے 'ٹول کٹ' بنانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی، جسے گریٹا تھنبرگ نے شیئر کیا۔
  • 06 فروری 2021: کسانوں نے ملک بھر میں دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک تین گھنٹے تک 'چکا جام' کیا۔
  • 06 مارچ 2021: کسانوں نے دہلی کی سرحد پر 100 دن مکمل کر لیے۔
  • 08 مارچ 2021: سنگھو بارڈر پر احتجاجی مقام کے قریب گولیاں چلائی گئیں، کوئی زخمی نہیں ہوا۔
  • 15 اپریل 2021: ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر کسانوں کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا۔
  • 27 مئی 2021: کسانوں نے چھ ماہ کی ایجی ٹیشن کے موقع پر 'یوم سیاہ' منایا اور حکومت کا پتلا جلایا۔
  • 05 جون 2021: کسان زرعی قوانین کے اعلان کے پہلے سال کے موقع پر سمپورنا کرانتی کاری دیوس منایا۔
  • 26 جون 2021: کسانوں نے زرعی قوانین کے خلاف سات ماہ کے احتجاج کے موقع پر دہلی کی طرف مارچ کیا۔
  • 22 جولائی 2021: تقریباً 200 احتجاجی کسانوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب کسانوں نے پارلیامنٹ کے سامنے 'مانسون سیشن' شروع کر احتجاج کیا۔
  • 07 اگست 2021: 14 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور دہلی کے جنتر منتر پر کسان سنسد کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
  • 05 ستمبر 2021: کسان لیڈر مظفر نگر میں مہاپنچایت کا اہتمام کیا جس میں لاکھوں کسانوں نے حصہ لیا۔
  • 22 اکتوبر 2021: سپریم کورٹ نے کہا: عوامی سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک نہیں روک سکتا۔
  • 29 اکتوبر 2021: دہلی پولیس نے غازی پور سرحد سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دیں۔
  • 19 نومبر 2021: وزیر اعظم نریندر مودی نے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں:

Last Updated : Nov 26, 2021, 10:04 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.