تعلیمی اداروں میں باحجاب لڑکیوں کو داخلہ نہ ملے تو مسلم لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ امتحانات چھوڑدیں،چاہے ان کا تعلیمی سال ہی برباد کیوں نہ ہو، اسلام میں پردہ اور اخلاق پہلے ہے ۔ان خیالات کا اظہار اسلامک فقہ اکیڈمی نئی دہلی کے ریسرچ اسکالر مفتی احمد نادر القاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نےکہا کہ سخت گیر ہندو اور آر ایس ایس ذہنیت رکھنے والے تعلیمی ادارےکلاس روم اور امتحان گاہ میں با حجاب اور پردہ نشین مسلم لڑکیوں کوداخلہ دینے سے منع کررہے ہیں، جو سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے اسلام میں اصل پردہ ہے اور تعلیمی ادارے اگر پردہ سے منع کرے تو ایسی تعلیم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ All India Muslim Personal Law Board moves Supreme Court against Karnataka HC verdict
انہوں نے کہا کہ امتحانات کے وقت جس طرح سے خبریں آرہی ہیں کہ باحجاب مسلم طالبات کو امتحان گاہ میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے، تو میرا ان مسلم بہن بیٹیوں کو مشورہ ہے کہ ایسے ادارے سے منقطع کرلیں اور امتحان چھوڑ دیں،پردہ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
نادرالقاسمی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حجاب اسلام کا جز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں خواتین کے لیے قرآن میں واضح پردہ کا حکم ہے،اسلام میں جو سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ ہے پردہ اور اخلاق اگر یہ دونوں چیزیں مسلمانوں میں نہیں ہے تو وہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت نہیں کرسکتے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز حجاب معاملہ پر کرناٹک ہائی کورٹ نے کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کی اجازت طلب کرنے والی عرضیوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیاتھا کہ یہ اسلامی عقیدے میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر کے متعدد تعلیمی ادارےمیں پردہ نشین لڑکیوں کوامتحان گاہ میں داخلہ دینے سے منع کرنے لگے اور یہ معاملہ طول پکڑنے لگا۔وہیں اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے جس میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں کو خارج کر دیا گیا تھا۔