سماجی کارکن عبد الامیر عامر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بند دفتر میں بجلی کا میٹر لگانے کے لیے درخواست دی تھی۔ لیکن اس جگہ پر میٹر لگانے کے بجائے بجلی کمپنی نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کردی کہ اس جگہ کی اونچائی 15 میٹر ہے۔ لہذا میٹر یہاں نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی ہدایت نامہ موجود ہے، جس کی وجہ سے لوگ خاموش بیٹھے تھے۔
اسی دوران عبدالامیر کو معلوم ہوا کہ اس کے دفتر سے تھوڑا فاصلے پر واقع ایک عمارت میں اونچائی کے باوجود کمپنی نے میٹر لگائے تھے۔ اس پر سماجی کارکن عبدالامیر نے ایک بار پھر بجلی کمپنیوں کو اس سلسلے میں ایک خط لکھا، لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ کچھ لوگوں نے دفتر میں مظاہرے بھی کیے لیکن اس کے باوجود بجلی کمپنی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگے۔
متاثر عبدالعامر نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت کے روبرو ایسے کچھ کاغذات بھی پیش کیے، جہاں اونچائی کے باوجود بجلی کمپنیوں کی ساز باز سے میٹر لگائے گئے تھے۔ اس پورے معاملے میں عدالت نے اس درخواست پر توجہ مرکوز کی اور درخواست کی سماعت کے دوران مذکورہ دفتر پر میٹر لگانے کا حکم دیا۔
اس سلسلے میں سماجی کارکن عبد الامیر نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ ان کی درخواست پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ایسا فیصلہ سنایا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے بہت سارے لوگوں کو راحت ملے گی جو بجلی کمپنی کے اس رویے سے ناراض تھے۔ بجلی کمپنیاں سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے 15 میٹر سے زیادہ معمولی اونچائی ہونے کے باوجود بجلی کے میٹر نہیں لگارہی تھیں۔
عبد الامیر نے یہ بھی کہا کہ جس طرح میٹروں سے پیسے لیے جارہے تھے۔ ایسی صورتحال میں بجلی کمپنیوں کے عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی وہ اس معاملے میں ڈبل بینچ میں درخواست دائر کریں گے تاکہ ان افسروں کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکے جس کی وجہ سے لوگ پریشان تھے۔