دہلی پولیس نے پارلیمنٹ سے دو کیلومیٹر کے فاصلے پر جنتر منتر میں ایک جلسے میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا نعرہ لگانے کے ایک دن بعد نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ ایف آئی آر میں کسی مخصوص شخص کا نام نہیں لیا گیا حالانکہ ریلی کی متعدد ویڈیوز میں شرکاء کی شناخت واضح طور پر دکھائی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی دہلی یونٹ کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے نے کئی ٹویٹس پوسٹ کرکے لوگوں سے کہا کہ وہ اس تقریب میں شامل ہوں، ایک اور بی جے پی لیڈر گجیندر چوہان بھی ریلی میں شریک تھے۔ جس میں کووڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی پر نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 188 (سرکاری ملازم کی طرف سے حکم جاری کرنے کی نافرمانی) اور دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ایکٹ کی دفعہ 51 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہے ویڈیوز میں لوگوں کے ایک گروہ مخصوص طبقہ کے خلاف زہر افشانی کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں کہا جا رہا تھا 'جب ملے کاٹے جائیں گے، تب رام رام چلائیں گے'۔
انٹیلی جنس ونگ کے ایک افسر نے بتایا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کو مطلع کیا تھا کہ ایک بہت بڑا ہجوم متوقع ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس دیپک یادو نے کہا کہ وہ ویڈیو کلپس کی تصدیق کر رہے ہیں۔ بھارت جوڈو موومنٹ کی میڈیا انچارج شپرا سریواستو نے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیز نعرے لگانے سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا ، "وہاں پانچ ہزار لوگ تھے اور اگر کسی کونے میں پانچ چھ لوگ ایسے نعرے لگاتے ہیں تو ہم ان کی ذمہ داری نہیں لیتے۔"
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی ترجمان اشونی اپادھیائے اور دیگر لوگوں کی گرفتاری کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔ ویڈیو میں بھگوا کپڑے پہنے جو نعرے لگاتا دیکھ رہا ہے اس کا نام اتم ملک ہے۔ دوسرا شخص جنوب مشرق دہلی کا رہنے والا دیپک سنگھ ہے۔ تیسرا شخص غازی آباد کا رہے والا ہے، جس کا نام پنکی بھییا بتایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنکی بھییا نے وزیر اعلی ارویند کجریوال پر ایک بار حملہ کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ چوتھا شخص ونیت عرف کرانتی بتایا گیا ہے۔ اس چاروں کی گرفتاری کے لئے پولیس دبش مار رہی ہے۔
مزید پڑھیں: جنتر منتر معاملہ: قومی اقلیتی کمیشن کا ڈی سی پی کو نوٹس
گزشتہ ایک ہفتے میں یہ دوسرا واقعہ تھا جہاں قومی دارالحکومت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے۔
جمعہ کو ہندوتوا گروہوں اور دیگر تنظیموں نے دوارکہ میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک مہا پنچایت کی تھی۔ ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مظاہرین فرقہ وارانہ طور پر حساس تبصرے کر رہیں ہیں اور اگر حج ہاؤز بنایا جاتا ہے تو تشدد کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا بھی دوارکا تقریب میں موجود تھے۔
اتوار کو کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہلی پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی بیان جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس پورے معاملے پر قومی اقلیتی کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر جواب طلب کیا ہے۔