نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز سے تقریبا ایک درجن انڈونیشیائی شہریوں کی ایک جماعت سیلم پور کی جامع مسجد میں پہنچی تھی لیکن وہ جماعت سیلم پور کے کسی بھی لوگ سے ملاقات نہیں کرسکی تھی کیونکہ اسی دن وزیر اعظم نریندر مودی نے جنتا کرفیو کا اعلان کیا تھا۔
کرفیو کے ختم ہونے کے بعد انڈونیشیائی جماعت کو نظام الدین مرکز میں واپس بھیجنے کے انتظامات کیے گئے تھے کہ تب تک ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا تھا۔
ملک میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد مسجد کو بھی بند کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے کوئی بھی مسجد کے اندر جاکر نماز نہیں پڑھتا تھا۔
سیلم پور جامع مسجد کمیٹی کے ذمہ دار نے کہا کہ ’مسجد میں جماعت کے لیے الگ سے انتظامات ہیں چونکہ جماعت غیر ملکی ممبروں پر مشتمل تھی اس لیے انہیں مسجد کے ایک الگ حصے میں رکھا گیا تھا کیونکہ لاک ڈاؤن میں بھی مسجد کو بند کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے جماعت کا کسی مقامی رہائشی سے رابطہ نہیں تھا لیکن وہ لوگ مسجد میں ہی ٹھہرے رہے اور مسلسل اپنی ایمبیسی کے افسروں کے ساتھ رابطے میں تھے.
مسجد کمیٹی کے عہدیداروں کے مطابق سیلم پور پولیس کو مسلسل اس غیر ملکی جماعت کے مسجد میں قیام کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی رہی لیکن پولیس اہلکار باقاعدگی سے وہاں سے آتے جاتے تھے چونکہ انکے ممبران اپنے سفیروں سے مستقل رابطے میں تھے۔
گزشتہ رات کچھ ڈاکٹروں کی ٹیم مقامی پولیس کے ساتھ سلیم پور پہنچی اور جماعت کے ممبران کو وہاں سے لے جایا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے بعد یہ لوگ غیر ملکی شہریوں کو واپس مسجد لے گئے اور کچھ دیر بعد ان سب کو دوبارہ ایک ایمبولینس کی مدد سے کھجوری میں بنے ائیسولیشن سینٹر میں رکھا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ جماعت میں شامل ان غیر ملکی شہریوں کو سفارتخانے سے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے جس کے بعد انہیں ائیسولیشن میں رکھا گیا ہے۔