نئی دہلی، ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وجندر جین نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس اور اپار انڈیا گروپ آف انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ کانووکیشن تقریب میں انسٹی ٹیوٹ کے طلباء کو گریجویشن اور ڈپلومہ سرٹیفکیٹز سے نوازا۔
اس موقع پر ادارہ کے بانی و چیئرمین اور آپار انڈیا گروپ آف انسٹی ٹیوشن کے ڈائریکٹر، اپار جین کے ساتھ متعدد مہمان بھی موجود تھے۔
جسٹس وجندر جین نے کہا ، "طلبا کو چاہئے کہ وہ صنعت کے تقاضوں کے مطابق ہنر پیدا کریں، نوکری ان کے پیچھے خود بخود چل کر آئے گی۔'
انسٹی ٹیوٹ کو مختلف صنعتوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے روزگار کی تعلیم بھی فراہم کرنی چاہئے۔جسٹس وجیندر جین نے سب سے پہلے ان طلبہ کو نیک خواہشات پیش کیں جو اپنی تعلیم مکمل کرنے اور پیشہ ورانہ دنیا میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔
ان تمام طلباء نے ایچ آر اینڈ ایڈمنسٹریشن، بینکنگ اینڈ فنانس، سیلز مارکیٹنگ میں ڈگری حاصل کرنے سے پہلے ہی معروف کمپنیز میں ملازمت حاصل کرلی ہیں۔
وجندر جین نے کہا 'میری خواہش ہے کہ آپ اس صدی میں اس ملک کو موثر قیادت فراہم کریں۔' انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس) اور اپار انڈیا گروپ آف انسٹی ٹیوشن جیسے اہم انسٹی ٹیوٹ مستقبل کے معاشرے کی ضروریات اور صنعت کی طلب کو تسلیم کررہے ہیں اور اس کے مطابق طلبہ کو تعلیم مہیا کررہے ہیں۔
یہ معزز ادارے اپنے طلبا کو مساوات، معاشرتی انصاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دینے کے لئے تعلیم دے رہے ہیں۔ پروفیسر نیلہ دبیر (ڈین) نے کہا ملک کے پالیسی سازوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ بھارت سے اعلی اور درمیانی مدت کی ترقی اور غربت کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب ملک کا نظام تعلیم معیاری ہو۔
انھوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائی جائیں اور ہر شخص کو اپنی قابلیت کے مطابق روزگار حاصل کرنا چاہئے ۔تعلیم کو اتنا طاقتور میڈیم بننا چاہئے کہ ہر کسی کو روزگار مل سکے۔
نئے علاقوں میں ترقی کے مواقع مہیا کرائے، مسائل حل کرنے کے قابل ہو اور شخص کی ایک پختہ شناخت قائم ہو۔
راج نہرو (وائس چانسلر ، سری وشوکرما یونیورسٹی ، ہریانہ) ، نے تعلیم سے متعلق مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ، "ہمیں پورے تعلیمی نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ پہل کون کرے گا؟ ہم سب کو اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔