گزشتہ 36 دنوں سے جاری احتجاج کے درمیان شاہین باغ میں بیٹھی خواتین کو متعدد معروف شخصیات کی حمایت حاصل ہے جبکہ سابق آئی اے ایس آفیسر کنن گوپی ناتھن بھی ان خواتین کی حمایت کے لیے شاہین باغ پہنچے جہاں انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں خواتین کے باہر آنے پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کی تعریف کی۔
شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں سابق آئی اے ایس افسر گوپی ناتھن نے کہا کہ 'یہ قانون غریبوں کو مزید غریب کردے گا کیونکہ امیر افراد کے پاس دستاویزات ہوں گے لیکن جو لوگ رکشا چلاتے ہیں، دکاندار ہیں ان کے پاس کاغذات نہیں ہوں گے پھر کہاں سے یہ لوگ کاغذات دکھائیں گے۔ غریب شخص پر یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔
سابق آئی اے ایس نے مزید کہا کہ 'ہمارے آئین میں لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جائے گا لیکن جس طرح سے اس حکومت نے مسلم ممالک کے نام کو قانون میں جگہ دی ہے کہ اقلیتوں کو شہریت دی جائے گی اور اس میں کوئی مسلمان نام نہیں ہے اس سے یہ بات واضح ہے کہ حکومت کی منشاء کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ہندوؤں کو ہی شہریت دینی تھی تو انہوں نے قانون میں سری لنکا کا نام کیوں شامل نہیں کیا، وہاں سب سے زیادہ ہندو ہیں لیکن مرکزی حکومت نے جان بوجھ کر ایسے ممالک میں نام شامل کئے ہیں جو مسلم ممالک ہیں تاکہ مذہب کی آڑ میں لوگوں میں تفریق پیدا کی جائے۔
سابق آئی پی ایس نے کہا کہ 'امت شاہ کہتے ہیں کہ این آر سی ضرور آئے گا اور ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے جبکہ ان کو بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ کافی پیچھے جاچکے ہیں۔
حراستی مرکز پر انہوں نے کہا کہ 'اگر سی اے اے کے بعد 2 کروڑ افراد فہرست سے باہر ہیں تو وہ کیا کریں گے اگر پاکستان ان کو نہیں لے جاتا ہے، افغانستان اسے نہیں لے گا پھر اگر آپ اسے حراستی مرکز میں رکھیں گے تو آپ کو دہلی جیسی ریاست دینی پڑے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'باہر سے آنے والے لوگوں کی تفتیش کیسے کی جائے گی، انہیں کیسے معلوم ہوگا کہ درانداز کون ہے، اس کے لیے حکومت کے پاس کوئی بھی حکمت عملی نہیں ہے۔