نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ سنٹرل وسٹا پروجیکٹ علاقہ میں نائب صدرہاؤس میں واقع مسجد سمیت 100 سے زائد پرانی عبادت گاہوں کے مستقبل کے بارے میں وضاحت کرنے کے مطالبے کے سلسلے میں ایک عرضی پر سماعت 29 ستمبر کو کرے گا۔
جسٹس سنجیو سچدیو نے دہلی وقف بورڈ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سنٹرل وسٹا پروجیکٹ پرروک لگانے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی پوزیشن واضح کردی تھی، عدالت نے کہا تھا کہ سنٹرل وسٹا پراجیکٹ کو روکا نہیں جا سکتا۔ منصوبے کا کام پورا کرنے کا وقت پہلے سے طے ہے۔
جسٹس سچدیو نے کہا کہ یہ بات سب کومعلوم ہے عرضی میں جن مساجد اور مقبروں کے بارے میں پوزیشن واضح کرنےکی مانگ کی گئی ہے وہ بہت پرانی ہیں اور منصوبے میں یقینی طور پر اس کے بارے میں کچھ مناسب انتظامات کئے ہوں گے۔
مزید پڑھیں: دہلی فسادات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل
دہلی وقف بورڈ نے مسجد اپ راشٹرپتی بھون کے علاوہ مسجد ضابطہ گنج، مسجد سنہری باغ، جامع مسجد کراس روڈ، مسجد کرشی بھون اور مزار سنہری باغ کے حوالے سے عدالت میں عرضی دائر کی ہے۔
عرضی میں لوٹینز علاقہ کی ان مساجد اور مقبروں کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے صورتحال واضح کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ واضح کرنے کے لیے کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں مساجد اور مقبروں کے لیے کیا منصوبے ہے۔
(یو این آئی)