نئی دہلی: دہلی کی کڑکارڈوما عدالت آج دہلی تشدد کی ملزمہ گلفشاں فاطمہ کی ضمانت کی درخواست پر آج یعنی 18 ستمبر کو ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت سماعت کریں گے۔
16 ستمبر کو اپنی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران، گلفشاں نے کہا تھا کہ یو اے پی اے جیسے سخت قانون کے تحت ضمانت کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اسے تکنیکی غلطیوں کی بنیاد پر خارج نہیں کیا جانا چاہیے۔ گلفشا فاطمہ کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے یہ دلیل کورٹ کے سامنے پیش کی تھی۔
مزید پڑھیں: یو اے پی اے جیسے سخت قانون کے تحت ضمانت کی درخواست تکنیکی غلطی پر خارج نہیں ہو: گلفشا فاطمہ
محمود پراچہ نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے ایکٹ کے سیکشن 16 (3) کے تحت خصوصی عدالت کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 437 اور 439 دونوں کے تحت سماعت کا حق حاصل ہے۔ درحقیقت سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 439 کے تحت دائر کی گئی درخواست برقرار نہیں ہے اور ضمانت کی درخواست دفعہ 437 کے تحت دائر کی جانی چاہیے جس پر محمود پراچہ نے کہا کہ اس کیس میں چارج شیٹ بطور سیشن کورٹ دائر کی گئی ہے نہ کہ خصوصی عدالت کے طور پر۔ اس لیے استغاثہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ سیکشن 439 کے تحت ضمانت کی درخواست قابل عمل نہیں ہے۔ اس کے بعد عدالت نے معاملہ 18 ستمبر تک ملتوی کر دیا۔
معلوم ہوکہ یو اے پی اے کے دیگر ملزمان عمر خالد اور خالد سیفی نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 439 اور سیکشن 437 کے تحت ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کی درخواست دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: What is UAPA Act: "یو اے پی اے" قانون کیا ہے؟
جے پور: یو اے پی اے کے خلاف سماجی تنظیموں کا مشترکہ احتجاج
دہلی تشدد کے معاملے میں 18 ملزمان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان ملزمان کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 13، 16، 17، 18 اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 27 اور 28 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔