دارالحکومت دہلی میں کورونا اب بھی عام لوگوں اور حکومتوں کے لیے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے اور اس دوران ایک نیا مسئلہ سامنے آرہا ہے، جو افراد کورونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں ان میں کورونا کی علامات ابھی بھی باقی ہیں، طویل عرصے تک انفیکشن کے ساتھ رہنے کے بعد منفی رپورٹ آنے کے بعد بھی ایسے لوگوں کے لئے بیمار ہونا تکلیف دہ ہے۔
ایسی شکایات کے بعد ایسے مریضوں کے علاج کے لیے دہلی گورنمنٹ کے کورونا اسپتال راجیو گاندھی سپر اسپیشلیٹی اسپتال میں ملک کا پہلا پوسٹ کووڈ کلینک شروع کیا جارہا ہے۔
اس کلینک کا کل وزیراعلی اروند کیجریوال اور وزیر صحت ستیندر جین افتتاح کریں گے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس پوسٹ کووڈ کلینک کی ضروریات اور اس کے مقصد سے متعلق اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر شیروال سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر شیروال نے بتایا کہ اب تک ہم تقریبا ڈیڑھ ہزار کورونا مریضوں کو اس اسپتال سے صحت یابی کے بعد ڈسچارج کرچکے ہیں لیکن کچھ عرصے سے ان میں سے کچھ افراد کو سانس لینے، ضرورت سے زیادہ تھکن، آکسیجن کی کمی یا تنہائی محسوس ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
ڈاکٹر شیروال نے کہا کہ ان شکایات کے بعد ہم نے وزیر صحت سے بات کی اور پھر پوسٹ کووڈ کلینک کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈاکٹر شیروال نے کہا کہ کچھ کیسز میں ڈسچارج کیے جانے کے باوجود، رپورٹ مثبت آرہی ہے لیکن اس سے گھبرانے کی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مریض کسی اور میں کورونا انفیکشن نہیں منتقل کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شیروال نے یہاں دستیاب سہولیات کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس پوسٹ کووڈ کلینک میں بلڈ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹوں کے لیے لیب، ایکس رے اور سی ٹی اسکین کا بھی انتظام کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ یہاں یوگا اور کاونسلنگ بھی مریضوں کی ضرورت کے مطابق فراہم کی جائے گی، تاہم یہاں پر وارڈز نہیں بنائے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر شیروال نے کہا کہ ہم فرض کر رہے ہیں کہ ایسے مریضوں کو ایڈمٹ نہیں کیا جائے گا لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ ان کے لیے انتظامات بھی کریں گے۔