دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران طلبہ پر پولیس کے ذریعہ کیےگیے تشددمیں بی ایڈ سال آخر کے طالب علم تنزیل احمد کی علاج کے لیے تعاون کیا ہے۔
اطلاع کےمطابق امانت اللہ خان نے پولیس تشدد میں کافی زخمی طالب علم کو 25ہزار کا چیک اور 5ہزار نقد دیتے ہوئے انہیں تسلی دی اور حوصلہ کے ساتھ تعلیمی سفر جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
تنزیل احمد نے چیئرمین کو اپنی روداد سناتے ہوئے کہاکہ وہ تو مظاہریے میں شریک بھی نہیں تھے، بلکہ وہ ڈینٹل ڈپارٹمنٹ کے باہر گارڈ روم میں بیٹھاتھا تبھی پولیس وہاں گھس آئی اور اس پر اندھادھند لاٹھی برسانی شروع کردی۔
تنزیل نے کہا کہ میں نے پولیس سے نہ مارنے کی درخواست بھی کی مگر پولیس نے اسے آتنک وادی بتاتے ہوئے اور زیادہ مارا جس سے اس کے پورے جسم پر پولیس تشدد کے نشانات ہیں اور اس کے دونوں ہاتھ فریکچر ہو گئے جس کے سبب ڈاکٹروں نے پلاسٹر چڑھایا ہے۔
تنزیل احمد نے بتایا کہ امانت اللہ خان نے اسے اپولو اسپتال میں علاج کے لئے بھرتی کرایا تھا اور علاج کے لئے تعاون دینے کا وعدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پرگیہ سنگھ کے خلاف'دہشت گرد واپس جاؤ' کے نعرے
تنزیل نے بتایا کہ جب تک علاج مکمل نہ ہوجائے آگے بھی امانت اللہ خان نے تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے جس کے لئے وہ بورڈ چیئرمین کا شکر گزار ہے۔