سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کی میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سورجے والا نے کہا کہ کمیٹی میں جن چار اراکین کو شامل کیا گيا ہے، وہ تینوں کسان مخالف قوانین کے حامی ہیں اور ان سے کسانوں کے حق میں کام کرنے کی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب کمیٹی میں شامل چاروں ممبران پہلے سے ہی تینوں زراعتی قوانین کے حامی ہیں، تو عدالت کو کمیٹی تشکیل کے لیے ان کا نام کس نے اور کیوں دیا؟ عدالت کو ان تمام ممبروں کے خیالات کے بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا؟
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ عدالت کسانوں کے مسائل پر فکر مند ہے اور کسانوں کے حق میں فیصلہ دے رہی ہے۔ ایک روز قبل ہی عدالت نے کسانوں کے مسئلے کو حل نہ کرنے اور انھیں مذاکرات میں الجھائے رکھنے پر حکومت کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے آج بھی کسانوں کے مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور اپنے اگلے حکم تک تینوں زراعتی قوانین کا نفاذ ملتوی کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے کسانوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن کمیٹی میں شامل کیے گئے تمام ممبران پہلے سے ہی مذکورہ قوانین کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
سورجے والا نے کہا کہ کمیٹی حکومت کے حق میں ہے۔ کمیٹی کے تمام ممبران عوامی سطح پر مذکورہ تینوں قوانین کی حمایت کرتے رہے ہیں اس لیے یہ کمیٹی کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتی۔ اس میں شامل تمام ممبران حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں جو اراکین بنائے گئے ہیں، ان میں سے ایک ماہر معاشیات اشوک گلاٹی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور کسان گمراہی کے شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مضمون میں ان قوانین کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسان اور اپوزیشن اس قانون کو نہیں سمجھ پارہے ہیں۔ کمیٹی کے دوسرے ممبر پی کے جوشی نے بھی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ایم ایس پی کا کوئی التزام نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ کسانوں کی سوچ ٹھیک نہیں ہے اور وہ گمراہ ہوکر تحریک چھیڑنے پر اترآئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ کمیٹی کے تیسرے ممبر انل دھنونت کا کہنا ہے کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور ان کے ذریعہ ہی کسانوں کو آزادی ملے گی۔ وہ ایک تنظیم بھی چلاتے ہیں اور ان کی تنظیم مذکورہ قوانین کی حمایت میں مظاہرہ کرتی رہی ہے۔ کمیٹی کے چوتھے ممبر گورنمنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے رکن بھوپندر سنگھ مان ہیں، جنہوں نے ایک میمورنڈم دے کر کہا ہے کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور ان کو نافذ کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ تینوں قوانین ملک کے آئین اور ریاستوں کے حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہیں، اس لیے ان تینوں قوانین کو رد کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کم از کم امدادی قیمت کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے، اسی لیے اس نے زراعت مخالف قانون سازی کی ہے۔ آج اس کے خلاف کسان سڑکوں پر احتجاج کر رہا ہے لیکن حکومت اسے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یو این آئی