ETV Bharat / city

کاشی، متھرا معاملے پر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کے ساتھ خصوصی بات چیت

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کہا کہ' متھرا عیدگاہ کی کئی ایکڑ اراضی سنہ 1968 میں ایک سمجھوتے کے دوران دی جا چکی ہے جس کے دستاویز اب بھی موجود ہیں'۔

exclusive interview with dr zafarul islam on kashi mathura issue
exclusive interview with dr zafarul islam on kashi mathura issue
author img

By

Published : Oct 1, 2020, 10:02 PM IST

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کی صدارت میں پریاگ راج میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی، جس میں ایک قرار داد منظور کی گئی کہ رام مندر تحریک کی طرز پر متھرا عیدگاہ و کاشی کی گیان واپی مسجد پر قبضے کے لیے ملک گیر مہم چلائی جائے گی۔ جس کا باضابطہ اعلان بھی کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ رام مندر کو آزاد کرا لیا گیا ہے اب مذکورہ عیدگاہ و مسجد کو آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔

ویڈیو

گزشتہ روز کاشی کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عید گاہ پر کرشن جنم بھومی کا دعویٰ سول کورٹ کی جانب سے خارج کر دیا گیا لیکن ان کے وکیل اب بڑی عدالت کا رخ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب متھرا میں واقع شاہی عید گاہ پر بھی قبضہ کی تیاریاں تیز ہوگئیں ہیں اسی مقصد سے متھرا ضلع اور سیشن کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے خارج کر دیا لیکن اب ان کے وکلاء بڑی عدالت میں جانے کی تیاری میں جٹ گئے ہیں۔

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سابق دہلی اقلیتی کمشین کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سے بات کی جس پر انہوں نے بتایا کہ کس طرح سے عدالت کے ایک غلط فیصلہ کے بعد اب اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بند سازش کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بتایا کہ کاشی متھرا کی عید گاہ سے سنہ 1968 میں ہی کرشن جنم بھومی کے نام پر کئی ایکڑ اراضی سمجھوتہ کر کے لی جا چکی ہے جس کے دستاویزات موجود ہیں اس کے باوجود اب بابری مسجد کے فیصلہ کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کی مذہبی مقامات پر قبضہ کرنے کی سازشیں شروع ہو گئیں ہیں۔'

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کی صدارت میں پریاگ راج میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی، جس میں ایک قرار داد منظور کی گئی کہ رام مندر تحریک کی طرز پر متھرا عیدگاہ و کاشی کی گیان واپی مسجد پر قبضے کے لیے ملک گیر مہم چلائی جائے گی۔ جس کا باضابطہ اعلان بھی کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ رام مندر کو آزاد کرا لیا گیا ہے اب مذکورہ عیدگاہ و مسجد کو آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔

ویڈیو

گزشتہ روز کاشی کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عید گاہ پر کرشن جنم بھومی کا دعویٰ سول کورٹ کی جانب سے خارج کر دیا گیا لیکن ان کے وکیل اب بڑی عدالت کا رخ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب متھرا میں واقع شاہی عید گاہ پر بھی قبضہ کی تیاریاں تیز ہوگئیں ہیں اسی مقصد سے متھرا ضلع اور سیشن کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے خارج کر دیا لیکن اب ان کے وکلاء بڑی عدالت میں جانے کی تیاری میں جٹ گئے ہیں۔

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سابق دہلی اقلیتی کمشین کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سے بات کی جس پر انہوں نے بتایا کہ کس طرح سے عدالت کے ایک غلط فیصلہ کے بعد اب اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بند سازش کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بتایا کہ کاشی متھرا کی عید گاہ سے سنہ 1968 میں ہی کرشن جنم بھومی کے نام پر کئی ایکڑ اراضی سمجھوتہ کر کے لی جا چکی ہے جس کے دستاویزات موجود ہیں اس کے باوجود اب بابری مسجد کے فیصلہ کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کی مذہبی مقامات پر قبضہ کرنے کی سازشیں شروع ہو گئیں ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.