قومی درالحکومت دہلی میں نام نہاد جمہوریت، فرسودہ نظام اور شفاف حکومت کے تصور تاہم کشمیر سے کنیا کماری تک ذات پات، مذہب اور تمام فرقوں سے بالاتر مساوی قوم کی تعمیر نو کے لیے 'راشٹریہ لوک نیتی پارٹی' کی تشکیل کی گئی ہے۔
پارٹی کے سرپرست ڈاکٹر ایل ی شرما نے کہا کہ ہمارا مقصد نئی سوچ اور قیادت کو ایک نئے تناظر میں لانا ہے تاکہ نظام میں باہمی تعاون اور ترقیاتی سوچ اور حکمت عملی کا ظہور، مناسب اور زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی پر مبنی نظام، ذمہ داری اور عوام میں خوشی اور مسکراہٹ کے لیے خدمات نظم و نسق کے نظام میں عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کی ذمہ داری طے کرنا کچھ جیسے اہم کام ہیں۔
جے پی سنگھ نے کہا کہ 'اگر نظام بدل رہا ہے تو پھر ہم کیوں تبدیل نہ ہوں، رہنماؤں کے ساتھ ساتھ شہریوں کی درجہ بندی بھی طے کی جانی چاہیے، جب دوسرے ممالک یہ کام کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں کرسکتے۔
پارٹی کے کنوینر دیپک پانڈیا نے کہا کہ آج ہم ایک ایسے معاشرے اور قوم کا تصور کرتے ہیں جہاں معاشرے کے آخری فرد کو بھی احساس ہو جائے کہ ملک کی ترقی میں اس کا بھی اہم کردار اور شراکت داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ایسا معاشرہ بنے جو بزرگوں کا احترام، خواتین کا تحفظ، شفاف قیادت، جدید ٹکنالوجی اور عمدہ ارادوں کے ساتھ نونہالوں کے سنہری مستقبل کی ضمانت دیتا ہو۔
راشٹریہ لوک نیٹی پارٹی کے آغاز کے موقع پر راشٹریہ لوک نیٹی پارٹی کے قومی عہدیداروں کا اتفاق رائے سے انتخاب کیا گیا ان میں بریگیڈیئر بی کے کھنہ کو چیف کنوینر، دیپک پانڈیا کنوینر ایڈمن، این کے شرما کو کنوینر فائنانس، ڈاکٹر ایل سی شرما کو بطور مینٹر اور رینو نیگی کو کنوینر میڈیا ریلیشنز کے طور پر مقرر کیا ہے۔
پارٹی کے قومی مشاورتی بورڈ میں جے پی سنگھ، آلوک کمار آئی اے ایس ریٹائرڈ گوتم ماروا، پدم شری بھارت بھوشن تیاگی اور بریگیڈیئر ونود دتہ کو شامل کیا گیا ہے۔
قاضح رہے کہ بریگیڈیئر کھنہ ایک بین الاقوامی شخصیت ہیں، انہوں نے فوج میں رہ کر اپنی خدمات ملک کے لیے پیش کیں اور سنہ 1987 میں جب سری لنکا میں بھارتی فوج کو امن کے لیے بھیجا گیا تو بریگیڈیئر کھنہ نے اس میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ فوج میں رہتے ہوئے ان کی پوری زندگی ملک کے لیے وقف رہی اور ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشاں رہے آج ہم نے اس لوک نیتی کے تحت ہم لوگوں نے جو عہد کیا ہے اسے ضرور پورا کریں گے۔
این کے شرما نے کہا کہ آج کے حالات اتنے بدل چکے ہیں کہ افراد، کنبہ، معاشرہ بشمول تعلیم، صحت، انتظامیہ، زراعت، صنعت سمیت تمام شعبے بالکل نئے اور مختلف ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ہمارے قدیم اور فرسودہ انتظامی ڈھانچے پر مبنی سیاست مکمل طور پر بے معنی ثابت ہوچکی ہے۔ ہماری پارٹی کا مقصد صحت ، زراعت ، باغبانی ، تعلیم اور دیگر تمام شعبوں میں نئی اصلاحات لانا ہے تاکہ لوگ اپنی خدمات میں 100 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام کرسکیں۔
سرکاری اور نجی سکولز میں یکساں انتظامات، فیس کا ڈھانچہ اور دیگر سہولیات بھی یکساں کرنی ہے۔
یہ ایک بڑی سچائی ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ ہے، جس پر ہمیں بھی فخر ہے لیکن کسی ملک کو اس وقت ہی جمہوری سمجھا جانا چاہیے جب جمہوریت کے ذریعے اچھی حکمرانی قائم ہو ، بصورت دیگر یہ دن کا خواب ہوگا۔
رینو نیگی نے کہا کہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہماری پارٹی میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت ہوگی، جس میں ہم خواتین کے مسائل پر بہتر انداز میں قابو پالیں گے۔