تریپورہ پولیس نے ریاست میں ہونے والے مسلم مخالف تشدد کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے والوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ یہ امر انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہم اکثریت پسند ریاست کے ان ہتھکنڈوں سے خاموش نہیں ہوں گے بلکہ فرقہ پرستی کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی سکریٹری فواز شاہین کا کہنا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے ٹوئیٹر سے کہا کہ وہ تشدد سے متعلق 'مسخ شدہ اور قابل اعتراض' مواد کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا صارفین کے اکاؤنٹس کو معطل کرے۔ اور تو اور پولیس کے ذریعے ان سوشل میڈیا صارفین کے خلاف یو اے پی اے قانون کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
انہوں نے مزی دکہا کہ سوشل میڈیا پر کئی افراد تشدد کے مختلف واقعات کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ ان واقعات کو میڈیا نے بڑی حد تک نظر انداز کر رکھا تھا۔
ریاستی پولیس اور حکام کے ذریعے ایک طرف ان غیر قانونی سرگرمیوں کو کھُلے طور پر ہونے دیا گیا اور دوسری طرف حالات کو بہتر دِکھانے کی جھوٹی کوششیں کی جاتی رہیں۔
تریپورہ پولیس مسلمانوں کی املاک اور روزی روٹی کے تحفظ کے اپنے فرض کو انجام دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی، کیونکہ اس نے زعفرانی جماعتوں کے کارکنان کوکھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔ اور اب فسادیوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی کرنے کے بجائے وہ بے گناہ سوشل میڈیا صارفین کو ہراساں کر رہے ہیں۔
ہم پولیس کی طرف سے نشانہ بننے والے افراد کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان بے بنیاد الزامات کے خلاف لڑنے کا عزم کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:تریپورہ تشدد منصوبہ بند تھا، مسلم تنظیموں کا دعویٰ
ہم تریپورہ کے مسلمانوں کے لئے انصاف اور مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ پولیس کے یہ مذموم حربے کارگر نہیں ہوں گے