دہلی میں اردو زبان کو سیکنڈ لینگویج دوسری زبان second language کا درجہ مل جانے کے بعد بھی سرکاری محکمے اردو کو نظر انداز کررہے ہیں۔
اردو میں دی جانے والی اکثر درخواستیں ردی کی ٹوکری میں ڈال دی جاتی ہیں۔یہاں تک تھانوں میں لکھے بورڈ سے اردو کو ہٹایا جارہا ہے۔ یہ بات آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین All India Majlis Ittehad-e-Muslimeenدہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے ایک پریس ریلیز میں کہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دفاتر کے بورڈ اور آفیسران کے ناموں کی تختیاں بھی اردو میں شاذ و نادر ہی نظر آتی ہیں۔دہلی کے پولس اسٹیشنوں پر اردو میں بھی نام لکھے گئے تھے۔مگر اب جو نئے بورڈ لگائے جارہے ہیں تو اردو غائب کردی گئی ہے۔دوسرا ظلم یہ ہے کہ پولس اسٹیشن کے اندر اگر کچھ اردو میں لکھا بھی ہے تو اس میں بہت سی غلطیاں ہیں۔اردو کے ساتھ یہ ظالمانہ اور متعصبانہ رویہ سوچی سمجھی سازش ہے۔
انھوں نے کہاکہ ”دہلی اسٹیٹ آفیشیل لنگویج ایکٹ 2000 ء“کے تحت پنجابی اور اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔اس ایکٹ میں صاف لکھا ہے کہ سرکار کے تمام دفاتر کے بورڈ اور آفیسران کے نام،شاہراہوں کے بورڈ اردو میں بھی ہوں گے،اردو میں درخواستیں وصول کی جائیں گی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس ایکٹ پر پوری طرح پر عمل نہیں ہورہا ہے۔
بیچارہ مسلمان اپنی روزی روٹی کمائے،جان بچائے یا سرکارکے کاموں پر نظر رکھے۔یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بنائے ہوئے ایکٹ پر عمل درآمد کرائے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پولس محکمہ جس کی ذمہ داری قانون کی حفاظت کرنا ہے وہی قانون کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
کلیم الحفیظ نے بتایا کہ دہلی مجلس کی جانب سے،پولیس کمشنر،اسسٹنٹ پولیس کمشنر اور ڈی سی پی کو ایک عرض داشت پیش کی گئی ہے۔
اگر ضرورت پڑی مجلس عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائے گی۔اس ضمن میں دہلی پولس کمشنر ساؤتھ ایسٹ دہلی سے خصوصی ملاقات بھی کی گئی ہے۔عرض داشت کی نقول دہلی اردو اکیڈمی اور دہلی اقلیتی کمیشن کو بھی بھیجی گئی ہیں۔
صدر مجلس نے اردو کے بہی خواہوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے سرکاری دفاتر اور پولیس اسٹیشنوں کے بورڈوں کو جاکر دیکھیں،اگر وہاں سے اردو غائب ہے تو متعلقہ محکمہ کے ذمہ دار کو میمورنڈم دیں اور جلد سے جلد اردو کو شامل کرائیں۔اگر ضرورت پڑی مجلس عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائے گی۔
یو این آئی