ETV Bharat / city

ہاسن کے خلاف عرضی پر سماعت سے ہائی کورٹ کا انکار

دہلی ہائی کورٹ نے ہندو دہشت گرد سے متعلق بیان کے سلسلے میں اداکار سے سیاستداں بنے کمل ہاسن کے خلاف دائر پٹیشن کی سماعت کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یہ بیان عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور الیکشن کمیشن ہی اس پر کوئی فیصلہ کرے گا۔

دہلی ہائی کورٹ
author img

By

Published : May 15, 2019, 9:40 PM IST

Updated : May 15, 2019, 11:28 PM IST

واضح رہے کہ ہاسن نے ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کا قاتل اور آزاد بھارت کا پہلا ہندو دہشت گرد تھا اور اس کا نام ناتھورام گوڈسے تھا۔

مفاد عامہ کی عرضی میں انتخابی فائدے کے لیے مذہب کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے الیکشن کمیشن کو ہدایات دینے کی بھی مانگ کی گئی تھی۔

جسٹس جی ایس سستانی اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنیچ نے کہا کہ عدالت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما و وکیل اشونی اپادھیائے کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت نہیں کرسکتی کیونکہ ہاسن نے جو بیان دیا ہے وہ دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

دلی ہائی کورٹ نے انتخابی کمیشن کو کمل ہاسن کے بیان کے خلاف اپادھیائے کی شکایت پر فوری فیصلے کرنے کی ہدایت دی ہے۔

جنوبی بھارت کی سیاسی پارٹی مکل ندھی میئم کے صدر کمل ہاسن نے اتوار کو اپنی پارٹی کے امیدوار کے لیے انتخابی مہم چلانے کے دوران ہندو دہشت گرد سے متعلق یہ بیان دیا تھا۔

اپادھیائے نے اس عرضی میں انتخابی فائدے کے لیے مذہب کا بے جا استعمال کرنے والی پارٹیوں اور امیدواروں کی منظوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کی دلیل تھی کہ انتخاب کے فوائد کے لیے مذہب کا استعمال واضح طور پر عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل کوڈ کے ضابطے کے تحت کوئی جماعت یا امیدوار معاشرے میں کشیدگی پیدا کرنے والے مذہبی اور لسانی بیانات نہیں دے سکتا ہے ۔
اپادھیائے نے ہاسن پر انتخابی فوائد کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

واضح رہے کہ ہاسن نے ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کا قاتل اور آزاد بھارت کا پہلا ہندو دہشت گرد تھا اور اس کا نام ناتھورام گوڈسے تھا۔

مفاد عامہ کی عرضی میں انتخابی فائدے کے لیے مذہب کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے الیکشن کمیشن کو ہدایات دینے کی بھی مانگ کی گئی تھی۔

جسٹس جی ایس سستانی اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنیچ نے کہا کہ عدالت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما و وکیل اشونی اپادھیائے کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت نہیں کرسکتی کیونکہ ہاسن نے جو بیان دیا ہے وہ دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

دلی ہائی کورٹ نے انتخابی کمیشن کو کمل ہاسن کے بیان کے خلاف اپادھیائے کی شکایت پر فوری فیصلے کرنے کی ہدایت دی ہے۔

جنوبی بھارت کی سیاسی پارٹی مکل ندھی میئم کے صدر کمل ہاسن نے اتوار کو اپنی پارٹی کے امیدوار کے لیے انتخابی مہم چلانے کے دوران ہندو دہشت گرد سے متعلق یہ بیان دیا تھا۔

اپادھیائے نے اس عرضی میں انتخابی فائدے کے لیے مذہب کا بے جا استعمال کرنے والی پارٹیوں اور امیدواروں کی منظوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کی دلیل تھی کہ انتخاب کے فوائد کے لیے مذہب کا استعمال واضح طور پر عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل کوڈ کے ضابطے کے تحت کوئی جماعت یا امیدوار معاشرے میں کشیدگی پیدا کرنے والے مذہبی اور لسانی بیانات نہیں دے سکتا ہے ۔
اپادھیائے نے ہاسن پر انتخابی فوائد کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

Intro:Body:

noman


Conclusion:
Last Updated : May 15, 2019, 11:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.