دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں گذشتہ دنوں متنازع مہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی کے ذریعہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کے بعد مسلمانوں میں غم و غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس دوران ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ پولیس میں ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہیں۔
تاہم ابھی تک پولیس کے ذریعے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے دہلی ہائی کورٹ کے وکیل مسرور صدیقی نے وزیر اعظم، لیفٹیننٹ گورنر دہلی، وزیراعلی دہلی، قومی اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین و دہلی اقلیتی کمیشن کو شکایت بھیجی ہے۔
جس کے جواب میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے خود کوئی کارروائی نہ کرتے ہوئے جواب دیا ہے کہ' وہ ازخود ہی دہلی پولیس کے پاس جائیں اور سوامی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں یا قانونی کارروائی کرائیں'۔
قابل ذکر ہے کہ، گذشتہ برس جب تبلیغی جماعت سے متعلق تنازع ہوا تھا تو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا تھا، لیکن اب اس معاملے میں وہ خود کارروائی کے بجائے ازخود ایف آئی آر درج کرانے کی بات کہہ رہے ہیں۔
اس تعلق سے ایڈووکیٹ مسرور صدیقی نے کیجریوال حکومت سے سوال کیا ہے کہ 'دہلی کے وزیراعلی نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف اب کارروائی کرنے کی پہل کیوں نہیں کر رہے ہیں، کیا مسلمانوں کی یاد انہیں صرف انتخابات کے دوران ہی آتی ہے؟