عالمی وبا کورونا وائرس کا اثر ٹی بی کے مریضوں پر قہر بن کر ٹوٹ رہا ہے۔ لاک ڈاون کے سبب رواں برس جنوری کے مقابلے اپریل میں 50 فیصد کم مریضوں کی شناخت ہو سکی ہے۔ ٹی بی کے مریضوں کے تعلق سے ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ ان مریضوں کی جانچ لاک ڈاون کے سبب بالکل نہیں ہو سکی ہے۔ مزید ڈاکٹر نے یہ تشویش ظاہر کی ہے کہ جانچ نہ ہونے کے سبب ان مریضوں کی ہلاکت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سنہ 2025 تک 'ٹی بی مکت بھارت' کی بات کہی ہے اس طور پر اگر دیکھا جائے تو سنہ 2019 میں مرکزی حکومت کی جانب سے تمام ریاستوں میں 28.71 لاکھ مریضوں کی شناخت کا ہدف مکمل ہوا تھا۔ اس پورے سال میں تمام ریاستوں نے بہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے 84 فیصد یعنی 24.07 لاکھ سے زیادہ مریضوں کی شناخت کر انہیں علاج فراہم کرایا تھا۔
جبکہ 24.07 لاکھ میں 6.8 لاکھ سے زیادہ مریضوں کی جانچ پرائیوٹ ہسپتال میں ہوئی تھی جو کہ سنہ 2018 کے مقابلے تقریبا ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ رواں برس جنوری میں 1 لاکھ 96 ہزار 46 ٹی بی مریضوں کا اندراج کیا گیا تھا لیکن اپریل میں اس کے مقابلے 50 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ٹی بی مریضوں کی جانچ میں کمی کے باعث راجن بابو ٹی بی ہسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ' ٹی بی مریضوں کے علاج میں رکاوٹ آنے سے مریضوں کی حالت کافی تشویشناک ہو سکتی ہے۔
'اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ پروگرام' کے مطابق بھارت میں یومیہ 1ہزار 230 افراد ٹی بی سے ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ 7 ہزار 370 افراد ٹی بی کی زد میں آ رہے ہیں۔
اگر ٹی وی کا موازنہ کورونا وائرس سے کریں تو یکم جون سے ملک میں روزانہ 300 سے زیادہ کورونا وائرس متاثرین ہلاک ہورہے ہیں، جبکہ متاثرین کی تعداد میں یومیہ 10 ہزار سے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔