دہلی فساد میں الزام ناحق کے شکار بہت سارے لوگ اپنے گھر کے تنہا کمانے والے ہیں، جو ایک سال سے زائد مدت سے دہلی پولس کی غیر ذمہ دارانہ کارروائیوں کی وجہ سے بند ہیں۔ ان میں ہی ایک نام گلفام عرف وی آئی پی کا ہے، جسے عدالت نے حال ہی میں اپنی حاملہ بیوی کی دیکھ بھال کے لیے پیرول پر باہر آنے کی اجازت دی تھی۔
اس کی مستقل ضمانت کو لے کر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مقرر کردہ ایڈووکیٹ وکیل سلیم ملک اور سرکاری وکیل منوج چودھری کے مابین جم کر بحث ہوئی اور بالآخر عدالت نے جمعیۃ کے وکیل کے استدلال کو مضبوط مانتے ہوئے گلفام کو مستقل ضمانت دے دی۔
عدالت نے اس موقع پر اپنے فیصلے میں کہا کہ گرچہ فاضل پراسیکیوٹر نے ملزم کی ضمانت کی مخالفت کی ہے، لیکن وہ اس بات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ بالآخر گلفام اور ان دیگر ملزموں (لیاقت اور تنویر ملک) کے عمل میں کیا فرق ہے کہ گلفام کو ضمانت نہ دی جائے جب کہ پہلے ہی دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ سے لیاقت اور تنویر کو ضمانت مل چکی ہے۔
جہاں تک زخمی گوسوامی کے جسم سے برآمد ہونے والی گولی کی ایف ایس ایل رپورٹ کا معاملہ ہے، تو اس کی رپورٹ اب تک نہ آنے کو بنیاد بناکر ملزم کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔ اس لیے اسے 20 ہزار روپے زر ضمانت پر ضمانت دی جاتی ہے۔
واضح ہو کہ گلفام پر یہ الزام عائد ہے کہ اس نے فساد کے درمیان گوسوامی کو گولی ماری تھی، اس سلسلے میں پولس کے پاس پردیپ سنگھ ورما کی گواہی ہے، جس کے بارے میں جمعیۃ کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ محض ایک قوم سے اپنی دشمنی کی بنیاد پر گواہی دینے کے لیے تیار ہوا ہے، چنانچہ فساد کے ایک ماہ بعد اس نے گلفام کی شناخت کی، اس کے علاوہ ملزم کسی بھی سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر نہیں آرہا ہے، اس لیے محض مشکوک گواہی کی بنیاد پر کسی کی زندگی خراب نہ کی جائے۔
رہ گئی بات گوسوامی کی تو وہ خود فساد مچانے کا حصہ تھا اور عین ممکن ہے کہ فرینڈلی گن شوٹ میں وہ حادثہ کا شکار ہوا ہو۔
عدالت کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند بے قصور پھنسائے گئے افراد کو انصاف دلانے کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
مزید پڑھیں:جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد ضمانت کی نئی درخواست دائر کریں گے
واضح ہو کہ اب تک جمعیۃ علماء ہند کی کوشش سے تین سو سے زائد مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔