بھوپیش بگھیل نے آج یہاں صحافیوں کی جانب سے وزیر دفاع مسٹر سنگھ کے دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ یہ سمجھ سے پرے اور مضحکہ خیز ہے کہ ساورکر سیلولر جیل میں قید تھے اور گاندھی جی وردھا میں تھے تو دونوں میں رابطہ کیسے ہوا جس میں گاندھی جی نے انھیں یہ صلاح دے دی۔ انہوں نے کہا کہ ساورکر نے جیل میں رہ کر ایک بار نہیں نصف درجن بار انگریزوں سے معافی مانگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم منموہن سنگھ ایمس میں داخل
انہوں نے کہا کہ ساورکر معافی مانگنے کے بعد زندگی بھر انگریزوں کے ساتھ رہے اور ان کے ایجنڈہ ’پھوٹ ڈالر اور راج کرو‘ کی پالیسی پر کام کیا اور سب سے پہلے 1925 میں ساورکر نے دو قومی نظریہ پیش کیا۔بعدازاں مسلم لیگ نے 1937 میں دو قوموں کا مسئلہ اٹھایا یعنی فرقہ واریت کی حامی دونوں تنظیمیں تقسیم کی بنیاد آزادی سے بہت پہلے رکھ چکی تھی۔
یو این آئی