ETV Bharat / city

اے ایم یو کی سابق طالبہ کیا کہتی ہیں؟

سنیے داستاں! جس میں ہیبا کاکل دعویٰ کرتی ہیں کہ اے ایم یو کے اب بھی 22 طلبا حراست میں ہیں، جن سے دستاویزات لیے جارہے ہیں، تاکہ انہیں بعد میں ٹارگیٹ کیا جاسکے جبکہ کئی طالب علم لاپتہ ہیں۔

ہیبا کاکل، سابق طالبہ، اے ایم یو
ہیبا کاکل، سابق طالبہ، اے ایم یو
author img

By

Published : Dec 23, 2019, 8:44 AM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں جب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس ظلم کے پہاڑ برسارہی اسی وقت دہلی پویلیس کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے طلبا جامعہ کے مظلوم طلبا کے ساتھ کھڑے تھے۔

لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ دارالحکومت دہلی میں پولیس نے جو اپنا چہرا دکھایا علیگڑھ میں اترپردیش پولیس کا چہرہ اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہوگا۔

اے ایم یو کی سابق طالبہ کیا کہتی ہیں؟

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا پر اتر پردیش پولیس کے ذریعہ کیے گئے مظالم کی روداد سنارہی ہیبا بتاتی ہیں علیگڑھ کے طلبا جامعہ کے خلاف پولیس کی بربریت پر احتجاج کررہے تھے، جسے اترپردیش پولیس نے ختم کرنے کے لیے جو مظالم ڈھائے اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا۔

ہیبا کا کہنا ہے کہ دہلی اور جامعہ میں جو کچھ ہوا پوری دنیا نے اس کو دیکھا، لیکن علیگڑھ میں جو ہوا اس کا کسی کو صحیح سے علم بھی ہوسکا، کیوں کہ وہاں انٹرنیٹ کی سہولت پر پابندی عائد تھی۔

واضح رہے کہ ہیبا نہ صرف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ علم ہیں، بلکہ وہ علیگڑھ کی مقامی شہری بھی ہیں، اس لیے انہیں اس کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں، لیکن وہ دیگر لوگوں تک نہیں پہنچ پارہی اسی لیے وہاں کے حالات کا مکمل اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔

خیال رہے کہ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں طلبا کی پر لاٹھیاں بھی چارج کی گئی تھیں، اور گولی سمیت آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے تھے۔

علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں اے ایم یو میں مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں طلبا کی تحریک کی سوراج پارٹی کے بانی یوگیندر یادو اور گورکھپور آکسیجن سانحہ کے مشہور ڈاکٹر کفیل خان نے حمایت کی تھی۔

اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ ہارورڈ، ییل، ​​کولمبیا، سٹینفورڈ سمیت کل 19 یونیورسٹیز کے طلبا نے بھارت میں طلبا پر 'پرتشدد پولیس کارروائی' کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے تھے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں جب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس ظلم کے پہاڑ برسارہی اسی وقت دہلی پویلیس کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے طلبا جامعہ کے مظلوم طلبا کے ساتھ کھڑے تھے۔

لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ دارالحکومت دہلی میں پولیس نے جو اپنا چہرا دکھایا علیگڑھ میں اترپردیش پولیس کا چہرہ اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہوگا۔

اے ایم یو کی سابق طالبہ کیا کہتی ہیں؟

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا پر اتر پردیش پولیس کے ذریعہ کیے گئے مظالم کی روداد سنارہی ہیبا بتاتی ہیں علیگڑھ کے طلبا جامعہ کے خلاف پولیس کی بربریت پر احتجاج کررہے تھے، جسے اترپردیش پولیس نے ختم کرنے کے لیے جو مظالم ڈھائے اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا۔

ہیبا کا کہنا ہے کہ دہلی اور جامعہ میں جو کچھ ہوا پوری دنیا نے اس کو دیکھا، لیکن علیگڑھ میں جو ہوا اس کا کسی کو صحیح سے علم بھی ہوسکا، کیوں کہ وہاں انٹرنیٹ کی سہولت پر پابندی عائد تھی۔

واضح رہے کہ ہیبا نہ صرف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ علم ہیں، بلکہ وہ علیگڑھ کی مقامی شہری بھی ہیں، اس لیے انہیں اس کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں، لیکن وہ دیگر لوگوں تک نہیں پہنچ پارہی اسی لیے وہاں کے حالات کا مکمل اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔

خیال رہے کہ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں طلبا کی پر لاٹھیاں بھی چارج کی گئی تھیں، اور گولی سمیت آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے تھے۔

علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں اے ایم یو میں مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں طلبا کی تحریک کی سوراج پارٹی کے بانی یوگیندر یادو اور گورکھپور آکسیجن سانحہ کے مشہور ڈاکٹر کفیل خان نے حمایت کی تھی۔

اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ ہارورڈ، ییل، ​​کولمبیا، سٹینفورڈ سمیت کل 19 یونیورسٹیز کے طلبا نے بھارت میں طلبا پر 'پرتشدد پولیس کارروائی' کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے تھے۔

Intro:جب دارالحکومت دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر دہلی پولیس مظالم ڈھا رہی تھی تبھی اس کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء جامعہ کے مظلوم طلباء کے ساتھ کھڑے تھے.


Body:لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ دارالحکومت دہلی میں پولیس نے جو اپنا چہرا دکھایا علیگڑھ میں اتر پردیش پولیس کا چہرہ اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہوگا.

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء پر اتر پردیش پولیس کے ذریعہ کئے گئے مظالم کی روداد سنا رہی ہیبا بتاتی ہیں علیگڑھ کے طلباء جامعہ کے خلاف پولیس کی بربریت پر احتجاج کر رہے تھے جسے اتر پردیش پولیس نے ختم کرنے کے لیے جو مظالم ڈھائے اس کا ہمیں اندازہ بھی نہیں ہے.

ہیبا کا کہنا ہے کہ دہلی میں جو کچھ ہوا وہ سب لوگوں نے دیکھا لیکن علیگڑھ میں جو ہوا وہ کسی کو پتا نہیں کیوں کہ وہاں انٹرنیٹ کی سہولت پر پابندی عائد کی گئی ہے.

ہیبا نہ صرف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالب علم ہیں بلکہ وہ علیگڑھ کی مقامی باشندہ ہیں اس لیے انہیں اس کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں لیکن وہ دیگر لوگوں تک نہیں پہنچ پا رہی اسی لیے وہاں کے حالات کا مکمل اندازہ نہیں کیا جا سکتا.


Conclusion:بائٹ

ہیبا کاکل، سابق طالب علم، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.