ریاست کرناٹک کے بعد اب قومی دارالحکومت دہلی میں حجاب تنازع طول پکڑتا دکھائی دے رہا ہےAfter Karnataka, Hijab Controversy in Delhi?۔ دہلی میں جنوبی میونسپل کارپوریشن South Delhi Municipal Corporationکے تعلیمی پینل کی چیئرپرسن نے اسکولوں میں ’مذہبی لباس‘ کو روکنے کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔
شہری ایجوکیشن کمیٹی کی چیئرپرسن نیتیکا شرما (بی جے پی) کی طرف سے جمعہ کو ایس ڈی ایم سی کے ڈائریکٹر پرائمری ایجوکیشن کو جاری کردہ یہ ہدایات شمال کے ایک سرکاری اسکول میں ایک طالبہ کو ایک ٹیچر کے ذریعہ حجاب اتارنے کے لیے کہے جانے والے تنازعہ کے بعد سامنے آئی ہیں۔ وہیں میڈیا کو دوارکا کی کونسلر شرما نے کہا، ’’ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کے واقعات (حجاب تنازعہ) کہیں اور ہوں۔ یہ خط ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کو بھیجا گیا ہے اور اسے نافذ کیا جائے گا۔
’’اگر ایک چھوٹی لڑکی کو ڈھانپ کر اسکول بھیجا جاتا ہے، تو کیا اس سے اس کے اعتماد کی سطح پر اثر نہیں پڑے گا اور وہ مختلف محسوس کرے گی؟ اگر وہ حجاب پہن کر اپنا مذہب دکھانا چاہتے ہیں تو انہیں مدرسوں میں جانا چاہیے۔ ہم نہیں چاہتے کہ بچے غیر مساوی محسوس کریں، اور یہ (ہدایات) بغیر کسی قرارداد کے نافذ کی جائے گی۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پگڑیوں سمیت دیگر مذہبی لباس کی اجازت نہیں دی جائے گی، تو انہوں نے کہا کہ انہیں اجازت دی جائے گی لیکن انہوں نے مزید وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔
ایس ڈی ایم سی کے ڈائریکٹر پرائمری ایجوکیشن پردیپ کمار نے کہا کہ شہری ادارے نے اپنے اسکولوں میں ان ہدایات کو نافذ کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس طرح کے فیصلوں کو ایوان میں منظور کیے بغیر، یا کمشنر کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ محترمہ شرما کے خیالات ان کے اپنے ہیں، محکمہ ان خطوط پر کوئی ہدایات نافذ کرنے کی طرف نہیں دیکھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں کے برعکس دہلی میں میونسپل کارپوریشنیں پرائمری سطح (کلاس پنجم) تک اسکول چلاتی ہے، دہلی کے سرکاری اسکولوں میں طلباء کو بارہویں جماعت تک پڑھایا جاتا ہے۔