ترقی کی بنیاد پر دہلی انتخابات لڑتے ہوئے عام آدمی پارٹی کا کیمپ بجرنگ بلی کی پناہ میں تب پہنچا جب اروند کیجریوال نے ایک چینل کے پروگرام میں ہنومان چالیسا پڑھا۔ اس کے بعد بی جے پی کی جانب سے خوب تنقید کی گئی اور پھر بجرنگ بلی کو عام آدمی پارٹی کی پوری مہم پر غلبہ حاصل ہوتا دیکھا گیا۔
اروند کیجریوال نے اس کے بعد یہاں تک کہ بہت ساری انتخابی میٹنگوں میں خود کو بجرنگ بلی کا پرجوش عقیدت مند بتایا اور انتخابی نتائج کے لیے بجرنگ بلی کا آشیرواد بھی مانگ لیا۔
بی جے پی نے اس کو مذہب کی سیاست سے جوڑا اور بی جے پی رہنماؤں نے اروند کیجریوال کی ایک پرانی ویڈیو وائرل کردی، جس میں کیجریوال ہنومان جی کے مندر میں جوتا اتارنے کے بعد اسی ہاتھ سے بجرنگ بلی کو ہار پہناتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
بی جے پی کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اروند کیجریوال نے مندر میں جاکر مندر کو ناپاک کیا۔ عام آدمی پارٹی نے بھی اس کا جواب دیا کہ بجرنگ بلی کے عقیدت مند کو ناپاک کہا جارہا ہے۔
![aap-will-organise-sundarkand-path-every-month](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/del-ndl-01-aap-bajrang-bali-politics-vis-7205761_18022020155514_1802f_01490_1104.jpg)
اب الیکشن گزر چکا ہے، بجرنگ بلی نے عام آدمی پارٹی کو آشیرواد بھی دے دیا ہے۔ اور اب پارٹی اس آشیرواد کا قرض اتارنے میں لگ گئی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے قومی ترجمان اور گریٹر کیلاش سے رکن اسمبلی سوربھ بھاردواج نے کہا ہے کہ' اب عام آدمی پارٹی کے ذریعہ ہر ماہ کے پہلے منگل کو سندرکانڈ پاٹھ کرایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سوربھ بھاردواج نے ٹوئٹ کیا ہے، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ 'ہر ماہ کے پہلے منگل کو مختلف علاقوں میں سندرکانڈ پاٹھ کیا جائے گا۔
![aap-will-organise-sundarkand-path-every-month](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/6115765_842_6115765_1582026343161.png)
سوربھ بھاردواج نے کہا ہے کہ یہ آج سے ہی شروع ہو رہا ہے۔ آج شام ساڑھے چار بجے چراگ دہلی کے قدیم شیو مندر میں سندر کانڈ کا پاٹھ ہوگا۔
اہم بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی خود کو غیر مذہب کی سیاست سے منسلک کرتی رہی ہے اور اس نے خود کو مذہب کی سیاست سے دور کردیا ہے۔ لیکن پارٹی جس طرح سے بجرنگ بلی کے نام پر اپنی ہندوتوا کی شبیہہ برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے، کہیں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اب عام آدمی پارٹی کے لیے بھی مذہب کی سیاست اچھوت نہیں ہے۔