ETV Bharat / city

فرقہ وارانہ جھگڑے کو آپسی رضامندی سے حل کر لیا گیا

دارالحکومت دہلی کے لال کنواں علاقہ میں ہندو مسلم تنازع کو آپسی رضامندی سے ختم کردیا گیا۔ دونوں مذاہب کے رہنماؤں نے مل کر امن کا پیغام عام کیا اور اس جھگڑے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔

Press Conference
author img

By

Published : Jul 2, 2019, 11:27 PM IST

قابل ذکر ہے کہ چھوٹی سی بات پر شروع ہوئے اس معمولی تنازع نے زبردست جھگڑے کا رنگ لے لیا۔ فریقین ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی کرنے لگے جس سے حالات کشیدہ ہوگئے۔

جہاں ایک جانب بجرنگ دل کے کارکنان سڑک پر کھڑے ہو کر نعرے بازی کر رہے تھے وہیں دوسری جانب مسلم نوجوان بھی سڑکوں پر جمع ہونے لگے۔

Press Conference

معاملہ یہ تھا کہ مسلم نوجوان اپنی بائک/اسکوٹی گلی چابک سوار کے باہر کھڑی کر رہا تھا جسے ایک ہندو نوجوان نے منع کیا۔ اسی پر دونوں کے درمیان تنازع ہو گیا۔ اور دونوں ہی اس جھگڑے میں زخمی ہو گئے۔ دونوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی درمیان علاقے میں یہ افواہ پھیلی کہ مسلمانوں کے ہجوم نے ہندو کو مارنے کی کوشش کی۔

اس سے ناراض ہو کر لوگ حوض قاضی پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو گئے۔ جب پولیس اہلکار نے بھیڑ کو تھانہ سے ہٹایا تو کچھ شرپسند عناصر نے لال کیواں کی مندر والی گلی پر پتھر بازی کی جس سے مندر کے اندر کچھ شیشے ٹوٹ گئے۔ رات میں پولیس نے بڑی مستعدی کے ساتھ اس پورے معاملہ کو سمبھالا۔

صبح 11 بجے بجرنگ دل کے کارکنان نے لال کنواں علاقہ میں نعرے بازی کرتے ہوئے مسلمانوں کو اکسانے کی کوشش کی اور فتح پوری مسجد کے اعتراف میں بھی نعرے بازی کی گئی۔ اس کے بعد سے پرانی دہلی میں حالات کشیدہ ہیں۔

اس پورے معاملے پر فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم احمد نے عوام سے امن اور سکون کے ساتھ رہنے اور اس پورے معاملے کو بات چیت سے ہل کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس اپنی تفتیش کرے اور جو قصور وار ہیں انہیں سخت سزا دی جائے۔

قابل ذکر ہے کہ چھوٹی سی بات پر شروع ہوئے اس معمولی تنازع نے زبردست جھگڑے کا رنگ لے لیا۔ فریقین ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی کرنے لگے جس سے حالات کشیدہ ہوگئے۔

جہاں ایک جانب بجرنگ دل کے کارکنان سڑک پر کھڑے ہو کر نعرے بازی کر رہے تھے وہیں دوسری جانب مسلم نوجوان بھی سڑکوں پر جمع ہونے لگے۔

Press Conference

معاملہ یہ تھا کہ مسلم نوجوان اپنی بائک/اسکوٹی گلی چابک سوار کے باہر کھڑی کر رہا تھا جسے ایک ہندو نوجوان نے منع کیا۔ اسی پر دونوں کے درمیان تنازع ہو گیا۔ اور دونوں ہی اس جھگڑے میں زخمی ہو گئے۔ دونوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی درمیان علاقے میں یہ افواہ پھیلی کہ مسلمانوں کے ہجوم نے ہندو کو مارنے کی کوشش کی۔

اس سے ناراض ہو کر لوگ حوض قاضی پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو گئے۔ جب پولیس اہلکار نے بھیڑ کو تھانہ سے ہٹایا تو کچھ شرپسند عناصر نے لال کیواں کی مندر والی گلی پر پتھر بازی کی جس سے مندر کے اندر کچھ شیشے ٹوٹ گئے۔ رات میں پولیس نے بڑی مستعدی کے ساتھ اس پورے معاملہ کو سمبھالا۔

صبح 11 بجے بجرنگ دل کے کارکنان نے لال کنواں علاقہ میں نعرے بازی کرتے ہوئے مسلمانوں کو اکسانے کی کوشش کی اور فتح پوری مسجد کے اعتراف میں بھی نعرے بازی کی گئی۔ اس کے بعد سے پرانی دہلی میں حالات کشیدہ ہیں۔

اس پورے معاملے پر فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم احمد نے عوام سے امن اور سکون کے ساتھ رہنے اور اس پورے معاملے کو بات چیت سے ہل کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس اپنی تفتیش کرے اور جو قصور وار ہیں انہیں سخت سزا دی جائے۔

Intro:پرانی دہلی کے لال کنواں علاقہ میں ہندو مسلم جھگڑے کو آپسی رضامندی سے ختم کردیا گیا. دونوں مزاہب کے رہنماؤں نے مل کر امن کا پیغام عام کیا اور اس جھگڑے کو ختم کرنے کا اعلان کیا


Body:قابل ذکر ہے کہ ایک چھوٹی سی بات پر شروع ہوئی اس لڑائی نے اب مذہبی رنگ لے لیا ہے. اب دونوں فریقین ایک دوسرے سے لوہا لینے کے لیے تیار ہیں.

جہاں ایک جانب بجرنگ دل کے کارکنان سڑک پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب مسلم نوجوان بھی سڑکوں پر جمع ہیں.

معاملہ صرف اتنا تھا کہ مسلم نوجوان اپنی بائک/اسکوٹی گلی چابک سوار کے باہر کھڑا کر رہا تھا جسے ایک ہندو نوجوان نے منع کیا اور بات ہاتھاپائی تک پہنچ گئی دونوں کے چوٹ آئی اور اُنہیں ہسپتال میں ایم ایل سی کرانے بھیج دیا گیا. اتنے میں یہ افواہ علاقہ میں پھیل گئی کہ ایک مسلمان کو ہجوم نے مارنے کی کوشش کی.

اس سے ناراض ہو کر لوگ حوض قاضی پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو گئی جب پولیس-اہلکار نے بھیڑ کو تھانہ سے ہٹایا تو کچھ شر پسند عناصر نے لال کیوں کی مندر والی گلی پر پتھر بازی کی جس سے مندر کے اندر کچھ شیشے ٹوٹ گئے. رات میں پولیس نے بڑی مستعدی کے ساتھ اس پورے معاملہ کو سمبھالا.

صبح 11 بجے بجرنگ دل کے کارکنان نے لال کنواں علاقہ میں نعرے بازی کرتے ہوئے مسلمانوں کو اکسانے کی کوشش کی اور فتح پوری مسجد کے اعتراف میں بھی نعرے بازی کی اس کے بعد سے پرانی دہلی میں حالات کشیدہ ہیں.

اس پورے معاملے پر فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم احمد نے عوام سے امن اور سکون کے ساتھ رہنے اور اس پورے معاملے کو بات چیت سے ہل کرنے کی اپیل کی ہے ان کا کہنا ہے کہ پولیس اپنی تفتیش کرے اور جو قصور وار ہیں انہیں سخت سزا دی جائے.


Conclusion:جمشید صدیقی
بٹو حلوائی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.