مغربی بنگال کے دارجیلنگ سے منشیات لاکر این سی آر میں فروخت کرنے والے ایک گروہ کا پولیس نے پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے اس گروہ سے منسلک دو لوگوں کو گرفتار کر کے ان کے پاس سے دس کلو منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس کی قیمت بین الاقوامی بازار میں چالیس کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔
ڈی سی پی سنجیو یادو نے بتایا کہ منشیات بنیادی طور پر گولڈن کریسنٹ افغانستان کے راستے پاکستان ہوتے ہوئے لائی جاتی ہے۔ دوسرا گولڈن تھائی لینڈ اور میانمار کے راستے بھارت مشرقی ریاستوں کے راستے آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت میں نیپال ، بنگلہ دیش اور میانمار سے منشیات کی مزید کھیپ آرہی ہے۔ یہاں اسمگلر بارڈر کا فائدہ اٹھا کر منشیات کی کھیپ آسانی سے بھارت بھیج دیتے ہیں۔ اس میں ہیروئن ، افیون ، میتھافیٹامائن اور دیگر منشیات شامل ہیں۔ یہ منشیات اروناچل پردیش ، منی پور ، مغربی بنگال ، میزورم اور ناگالینڈ کے راستے بھیجی جاتی ہیں، جو اترپردیش ، دہلی- این سی آر ، مدھیہ پردیش ، راجستھان اور پنجاب میں فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیشل سیل نے اس طرح کے دو فعال گینگ کے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ایس آئی راج سنگھ، وجیندر، ایس آئی پون کی ٹیم نے کئی مہینوں کی محنت کے بعد محمد سیموال اور محمد مختار کو گرفتار کیا ہے۔ ان کی گاڑی سے دس کلو ہیروئن برآمد کی گئی ہے، جس کی قیمت بین الاقوامی بازار میں چالیس کروڑ روپے ہے۔
گرفتار محمد سیموال دارجیلنگ کا باشندہ ہے۔ اس پر مغربی یوپی اور دہلی این سی آر میں منشیات سپلائی کرنے کا الزام ہے۔
محمد مختار، محمد سیموال کا بہنوئی ہے۔ وہ پہلے پان کی دکان چلاتا تھا بعد میں وہ بھی منشیات سپلائی کرنے لگا۔