ETV Bharat / city

دہلی: بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں 100 فیصد لائٹز چائنیز

دہلی میں لائٹز کی سب سے بڑی منڈی بھاگیرتھ پلیس میں 100 فیصد لائٹز صرف چین سے آتی ہیں۔ جس کے بعد یہ سوال پیدا ہونے لگا ہے کہ ایسے چینی سامان کا بائیکاٹ کیسے کیا جائے گا؟ جب تمام سامان چین سے آئے گا تو بھارت کس طرح خود کفیل ہوگا؟

100% Chinese lights in Bhagirathi Palace Market
بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں 100 فیصد لائٹز چائنیز
author img

By

Published : Jul 8, 2020, 6:56 PM IST

بھارت اور چین میں بڑھتے ہوئے تنازعہ کے درمیان لوگ بڑی تعداد میں چین کے سامان کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ عام لوگوں سے لے کر کاروباری افراد تک اس کوشش کو سراہا گیا ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آپ کے گھر میں جلتی ہوئی تمام لائٹز چین کی ہیں۔ روشنیوں کی سب سے بڑی منڈی بھاگیرتھ پلیس میں فروخت ہونے والی 100 فیصد لائٹز صرف چین ہی سے آتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں لائٹ بنانے کا کام نہ کے برابر ہے۔ لہذا ہم صرف چینی لائٹز استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

100% Chinese lights in Bhagirathi Palace Market in delhi
بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں 100 فیصد لائٹز چائنیز

چین کے ساتھ تعلقات بگڑنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے خود کفیل بھارت کی تعمیر کی طرف اقدامات کرنے کی بات کی ہے۔ لیکن اس خواب کا ادراک کرنا آسان نہیں ہے۔

بھاگیرتھ پیلس لائٹ اینڈ الیکٹرانک مارکیٹ کے صدر بھرت آہوجا نے بتایا کہ آج بھارت کے تمام لوگ چین کی روشنی پر منحصر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں پائی جانے والی 100 فیصد روشنی چین کی ہے۔ وہ کمپنی جو بھارت میں لائٹز بنا رہی ہے اسے بھی سامان چین ہی فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں لگ بھگ 40 فیصد سامان چین کا ہے۔

بھرت آہوجا نے بتایا کہ آج جب لوگ بھارتی لائٹز مانگنے بازار آتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے۔ یہاں کے دکاندار بھی بھارتی لائٹز فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہندوستان میں کہیں بھی لائٹ بنانے کا کوئی کام نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں چینی لائٹز کا بائیکاٹ ناممکن لگتا ہے۔

100% Chinese lights in Bhagirathi Palace Market in delhi
بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں 100 فیصد لائٹز چائنیز

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل یوپی کے دو شہروں مراد آباد اور فیروز آباد میں بہت زیادہ لائٹز بنتی تھیں۔ لیکن آلودگی کے نام پر وہاں بھی یہ کام روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی بچت کے لئے کچھ عرصہ قبل ایف ایس ایل کے بلب کو کروڑوں کی تعداد میں تقسیم کیا تھا۔ یہ تمام ایف ایس ایل بلب چین کے ہی بنے تھے۔

بھرت آہوجا نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں کسی بھی حکومت نے روشنی بنانے کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ چین کو لائٹ مارکیٹ سے نکالنے کے لئے حکومت کو پہلے ان لوگوں کو لائٹ بنانے کی اجازت دینا چاہیے جو یونٹ لگاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کاروبار کے سلسلے میں چین جاتے رہے ہیں۔ وہاں انہیں معلوم ہوا کہ لوگوں کو کاروبار کے لئے ایک ہی جگہ پر درخواست دینی ہوتی ہے۔ درخواست دہندہ کو تمام مقامات سے کلیئرنس لے کر حکومت سے اجازت دی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں اس جگہ سے قرضے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ لیکن بھارت میں کاروبار کے لیے کسی کو ادھر ادھر دوڑنا پڑتا ہے۔ لہذا حکومت کو تاجروں کی حوصلہ افزائی کرکے ان کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ تب ہی بھارت لائٹ بازار میں خود کفیل ہوگا۔

بھرت آہوجا نے بتایا کہ موجودہ وقت میں دہلی سے باہر کے تاجر بھاگیرتھ پلیس مارکیٹ نہیں آرہے ہیں۔ ابھی صرف دہلی کے دکاندار یا عام لوگ سامان لینے آرہے ہیں۔ باہر سے کچھ آرڈر آئے ہیں جو تاجروں کے ذریعہ بھیجے جارہے ہیں۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے ابھی مارکیٹ میں زیادہ کام نہیں ہوا ہے۔

بھارت اور چین میں بڑھتے ہوئے تنازعہ کے درمیان لوگ بڑی تعداد میں چین کے سامان کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ عام لوگوں سے لے کر کاروباری افراد تک اس کوشش کو سراہا گیا ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آپ کے گھر میں جلتی ہوئی تمام لائٹز چین کی ہیں۔ روشنیوں کی سب سے بڑی منڈی بھاگیرتھ پلیس میں فروخت ہونے والی 100 فیصد لائٹز صرف چین ہی سے آتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں لائٹ بنانے کا کام نہ کے برابر ہے۔ لہذا ہم صرف چینی لائٹز استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

100% Chinese lights in Bhagirathi Palace Market in delhi
بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں 100 فیصد لائٹز چائنیز

چین کے ساتھ تعلقات بگڑنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے خود کفیل بھارت کی تعمیر کی طرف اقدامات کرنے کی بات کی ہے۔ لیکن اس خواب کا ادراک کرنا آسان نہیں ہے۔

بھاگیرتھ پیلس لائٹ اینڈ الیکٹرانک مارکیٹ کے صدر بھرت آہوجا نے بتایا کہ آج بھارت کے تمام لوگ چین کی روشنی پر منحصر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں پائی جانے والی 100 فیصد روشنی چین کی ہے۔ وہ کمپنی جو بھارت میں لائٹز بنا رہی ہے اسے بھی سامان چین ہی فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں لگ بھگ 40 فیصد سامان چین کا ہے۔

بھرت آہوجا نے بتایا کہ آج جب لوگ بھارتی لائٹز مانگنے بازار آتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے۔ یہاں کے دکاندار بھی بھارتی لائٹز فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہندوستان میں کہیں بھی لائٹ بنانے کا کوئی کام نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں چینی لائٹز کا بائیکاٹ ناممکن لگتا ہے۔

100% Chinese lights in Bhagirathi Palace Market in delhi
بھاگیرتھ پیلس مارکیٹ میں 100 فیصد لائٹز چائنیز

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل یوپی کے دو شہروں مراد آباد اور فیروز آباد میں بہت زیادہ لائٹز بنتی تھیں۔ لیکن آلودگی کے نام پر وہاں بھی یہ کام روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی بچت کے لئے کچھ عرصہ قبل ایف ایس ایل کے بلب کو کروڑوں کی تعداد میں تقسیم کیا تھا۔ یہ تمام ایف ایس ایل بلب چین کے ہی بنے تھے۔

بھرت آہوجا نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں کسی بھی حکومت نے روشنی بنانے کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ چین کو لائٹ مارکیٹ سے نکالنے کے لئے حکومت کو پہلے ان لوگوں کو لائٹ بنانے کی اجازت دینا چاہیے جو یونٹ لگاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کاروبار کے سلسلے میں چین جاتے رہے ہیں۔ وہاں انہیں معلوم ہوا کہ لوگوں کو کاروبار کے لئے ایک ہی جگہ پر درخواست دینی ہوتی ہے۔ درخواست دہندہ کو تمام مقامات سے کلیئرنس لے کر حکومت سے اجازت دی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں اس جگہ سے قرضے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ لیکن بھارت میں کاروبار کے لیے کسی کو ادھر ادھر دوڑنا پڑتا ہے۔ لہذا حکومت کو تاجروں کی حوصلہ افزائی کرکے ان کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ تب ہی بھارت لائٹ بازار میں خود کفیل ہوگا۔

بھرت آہوجا نے بتایا کہ موجودہ وقت میں دہلی سے باہر کے تاجر بھاگیرتھ پلیس مارکیٹ نہیں آرہے ہیں۔ ابھی صرف دہلی کے دکاندار یا عام لوگ سامان لینے آرہے ہیں۔ باہر سے کچھ آرڈر آئے ہیں جو تاجروں کے ذریعہ بھیجے جارہے ہیں۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے ابھی مارکیٹ میں زیادہ کام نہیں ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.