اتراکھنڈ کے دہرادون کی پوکسو عدالت نے نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کے معاملے میں قصوروار کو مختلف دفعات کے تحت 12 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
اس کے علاوہ قصوروار پر 30 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، جس میں سے 20 ہزار روپے متاثرہ لڑکی کو دیئے جائیں گے۔ جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے پر چھ ماہ کی اضافی سزا کاٹنی ہوگی۔
پوکسو عدالت کے سرکاری وکیل بھرت سنگھ نیگی نے بتایا کہ فارینسک لیب کے ڈاکٹروں نے اس معاملہ میں بہت عمدہ کام کیا ہے۔ جنسی زیادتی کے بعد متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی تھی اور اس کا ایک بچہ بھی ہے۔ ڈی این اے نمونے سے ایف ایس ایل کے ڈاکٹروں نے تصدیق کی تھی۔
ایف ایس ایل کے ڈاکٹر میڈیکل رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی گواہی بھی دی۔ اس پورے معاملے میں کل 10 گواہوں کے بیانات عدالت میں پیش ہوئے۔ پوکسو عدالت کی نو منتخب جج مِینا دیوتا نے یہ پہلی سزا سنائی ہے۔
پوکسو عدالت کے سرکاری وکیل بھرت سنگھ نیگی کے مطابق 14 نومبر 2017 کو دہرادون کوتوالی کے ریٹھا منڈی سے قصوروار نے ایک 15 سالہ نابالغ کو اغوا کیا تھا۔
قصوروار یوپی کے ضلع لکھیم پور کا رہنے والا ہے۔ لکھیم پور میں ہی ملزم نے نابالغ کے ساتھ متعدد دفعہ زیادتی کی۔ 5 جنوری 2018 کو دہرادون پولیس نے قصوروار کو لکھیم پور سے گرفتار کیا اور نابالغ کو اس کے قبضے سے آزاد کرایا۔
طبی جانچ کے دوران نابالغ بچی آٹھ ہفتوں کی حاملہ پائی گئی تھی۔ اس کے بعد نابالغ کے 164 کے تحت بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ پولیس نے پورے معاملے کی چارج شیٹ عدالت میں جمع کروائی۔ چارج شیٹ فائل کرنے کے کچھ دن بعد نابالغ لڑکی نے بچے کو جنم دیا۔
بچے کا ڈی این اے مجرم کے ڈی این اے سے میچ کر گیا۔ تمام شواہد اور گواہوں پر غور کرتے ہوئے پوکسو عدالت نے ملزم کو دفعہ 5/6 کے تحت قصوروار قرار دیتے ہوئے 12 سال کی قید کی سزا سنائی ہے۔