ہمالین شیپ ڈاگ کا نام زبان پر آتے ہی دنیا کی باقی نسلوں کے کتے کم تر نظر آتے ہیں۔ شیپ ڈاگ کا شمار دنیا کے سب سے ذہین اور طاقت ور کتوں کی نسل میں ہوتی ہے۔
عام بول چال کی زبان میں انہیں بھوٹیا ککر کہا جاتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں بھیڑ کا کاروبار کرنے والے افراد ان کتوں کا استعمال بھیڑوں کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ کتے گلدار سے مقابلہ کرنے کا مادہ رکھتے ہی اور خوں خار جنگلی جانوروں سے بھیڑ بکریوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کتوں کی یہ نسل نیپال اور بھارتی نژاد ہے۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ بھوٹیا کتے تبتن ماسفٹ کی ہی ایک نسل ہے، جو دنیا میں سب سے مہنگی بریڈ ہے۔
کتوں کی یہ نسل خاموش اور سنجیدہ تسلیم کی جاتی ہے۔ یہ چہل قدمی کم کرتے ہیں۔ یہ دن میں خاموش مگر رات میں خوف ناک ہو جاتے ہیں۔
بھیڑ پالنے والے اپنی سینکڑوں بھیڑوں کے تحفظ کے لیے اسے گھر کے رکن کی طرح پالتے ہیں۔
مالک کے تئیں وفادار ہونے کے ساتھ ہی ان کے طاقت ور و قابل ہونے کی خوبی انہیں اور خاص بناتی ہے۔ یہ اکیلے ہی تیندوے اور گل دار سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اگر دو بھوٹیا کتے ایک ہوں تو تیندوا یا گلدار ان سے مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں کرتا۔ کسی بھی طرح کے خطرے کے دوران یہ بنا کسی انتباہ کے حملہ کر دیتے ہیں۔
بھیڑ بکریوں کے تحفظ کے علاوہ اب اسے گھر کی رکھوالی کے لیے لوگ پالنے لگے ہیں۔ مگر ٹھنڈے علاقے میں پائے جانے والے ان کتوں کی وادی میں پرورش پر محنت کرنی پڑتی ہے۔
ہمالین شیپ ڈاگ خاس کر اتراکھنڈ، ہماچل اور نیپال کے پہاڑی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔
جنوری 2005 میں بھارتی ڈاک محکمہ نے بھارتی نژاد کے کتوں کی چار نسلوں پر ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے۔ تیس-تیس لاکھ ڈاک ٹکٹوں والی اس سیریز میں پہلا نمبر اسی نسل کا تھا۔ اس کے ساتھ ہی رام پور ہاؤنڈ، مدھول ہاؤنڈ اور راجپا لیم نسلوں کو بھی ڈاک ٹکٹ میں جگہ ملی تھی۔