ارریہ شہر کی معدوم رونقیں ایک بار پھر اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ لوٹ آئیں ہیں شہر کے چاندنی چوک، اے ڈی بی چوک، بس اسٹینڈ، زیرو مائل، اسلام نگر علاقوں میں لوگ کافی تعداد میں نظر آئے۔
وزیر اعظم نریندرمودی کے ذریعے کیے گئے لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی ان چوک چوراہوں کی رونقیں جو لاک ڈاؤن کے سبب کھو گئی تھیں اب رفتہ رفتہ لوٹ رہی ہیں۔
شہر میں کپڑے کی دکانوں پر بھی لوگوں کی بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے، ساتھ ہی آٹو رکشہ والے بھی سوار کو لے جانے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔
ارریہ کے صدر ہسپتال میں دیگر مریضوں کی آمدو رفت تیز ہو گئی ہے، ساتھ ہی بینک، الیکٹرانک، مٹھائی، کتاب اور دیگر چیزوں کی دکانیں بھی کھلنے لگی ہیں۔
وہیں چاندنی چوک کا علاقہ بھی اب پہلے کی طرح لوگوں کی بھیڑ بھاڑ سے چمک دمک اٹھا ہے سڑکوں پر اب سبھی گاڑیاں فراٹے بھرتی نظر آرہی ہیں۔
بازاروں میں کئی لوگ ماسک اور سو شل ڈسٹنسنگ پر عمل کرتے دکھے جبکہ بعض لوگ بغیر ماسک اور سماجی دوری کی خلاف ورزی کرتے بھی نظر آئے۔
حکومت کے ذریعہ لاک ڈاؤن ختم کر کے ان لاک ون کے نفاذ کو بعض لوگوں نے غلط قرار دیا تو وہیں بعض افراد نے حکومت کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے اسے صحیح قرار دیا۔
اس موقع پر سماجی کارکن راشد انور نے بتایا کہ حکومت کو ابھی لاک ڈاؤن ختم نہیں کرنا چاہیے تھا، کیونکہ لوگوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا کہ جیسے لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی سماجی دوری کا کوئی معنی ہی نہیں۔
وہیں راشٹریہ جنتادل کے رہنما حیدر یاسین نے کہا کہ' حکومت نے لاک ڈاؤن کی ناکامی چھپانے کے لئے ان لاک ون نافذ کیا ہے، یہ کسی بھی طرح سے صحیح نہیں ہے۔
وہیں دہلی یونیورسٹی طلباء یونین کے جنرل سکریٹری منور حسین نے کہا کہ' لاک ڈاؤن کے سبب مزدوروں اور غریب لوگوں کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔
انہون نے مزید کہا کہ گرچہ لاک ڈاؤن ختم ہوا ہے، مگر ہمیں خود سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال ہمہ وقت کریں تاکہ اس وبا سے آپ بھی محفوظ ہوں اور دوسرا بھی آپ سے محفوظ رہے۔