اردو زبان بھارت کی تہذیبی وراثت ہے، اردو انقلاب اور محبت کی زبان ہے، اردو ہمیں پیار و محبت اور امن و آشتی کا پیغام دیتی ہے، یہ زبان اسی وقت زندہ رہے گی جب اسے عام بول چال میں شامل کیا جائے۔
لوگ عام بول چال میں، تقریروں میں، نشستوں میں، فلمی ڈائیلاگ میں، نغموں میں اردو زبان کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں، مذکورہ باتیں ضلع کلکٹر بیجناتھ یادو نے آج محکمہ راج بھاشہ کے زیر اہتمام اور اردو سیل سب ڈویژنل آفس ارریہ کی جانب سے ٹاؤن ہال میں منعقد ضلعی فروغ اردو عمل گاہ سمینار و مشاعرہ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا۔
پروگرام کو پرکشش بنانے کے لئے ہال کے چہار دیوار پر اردو اشعار و زریں اقوال چسپاں کئے گئے تھے جس سے ہال خوشنما لگ رہا تھا۔ پروگرام تین سیشن میں منعقد کیا جا رہا ہے، پہلا افتتاحی سیشن، دوسرا سمینار سیشن اور تیسرا مشاعرہ سیشن ہے۔
پروگرام میں استقبالیہ خطاب پیش کرتے ہوئے اردو سیل کے ضلع انچارج و اے ڈی ایم سنجے کمار سنگھ نے کہا کہ اردو زبان کا فروغ تبھی ممکن ہے جب ہم گھر سے اس کی شروعات کریں، سرکاری سطح سے ہم لوگوں کی پوری کوشش ہے کہ پرائمری اسکول و مڈل اسکولوں میں طلباء کو زیادہ سے زیادہ اس زبان کے سیکھنے پر آمادہ کیا جائے۔
پروگرام کے آرگنائزر اور اردو سیل کے نائب مترجم خالد انور نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ اس پروگرام میں محبانِ اردو کثیر تعداد میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: 'این آر سی کا بہانہ، مسلمانوں پر نشانہ'
یہ اردو کے زندہ ہونے کی دلیل ہے اس موقع پر دیگر سرکاری مدارس و اسکول کے اساتذہ کرام نے بھی فروغ اردو کے تعلق سے اظہار خیال کیا، سیمینار میں جن لوگوں نے مقالہ پیش کیا ان میں ماسٹر ارشد انور الف، رضی احمد تنہا ، دین رضا اختر ، عبد الغنی لبیب، مفتی اطہر القاسمی شامل رہے، پروگرام کی نظامت ہارون راشد غافل نے بخوبی انجام دئیے۔