دربھنگہ کے بینی پور کے نبٹولیہ چوک پر گزشتہ نو دنوں سے غیر معینہ دھرنا جاری ہے۔ کڑاکے کی سردی ہونے کے باوجود مظاہرین ڈٹے ہوئے ہیں، اس دھرنے میں درجنوں گاؤں کے افراد بلا تفریق مذہب وملت شریک ہورہے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
خاص طور پر اس احتجاجی دھرنے میں خاتون کی کثیر تعداد ہے جس میں متعدد خواتین اپنے بچوں کے ساتھ اس غیر معینہ دھرنے میں موجود ہیں۔
یہ سبھی ملک اور آئین کی حفاظت کے لیے دھرنے پر بیٹھی ہیں جن کی ایک ہی مانگ ہے کہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر واپس لیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا ہے تب تک ان کا یہ دھرنا جاری رہے گا۔'
دھرنے کی قیادت کر رہے منی گا چھی مکھیا یونین کے سابق صدر عبدالمالک نے کہا کہ یہ حکومت جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے گی، ہماری یہاں کی مائیں بہنیں اس غیر معینہ دھرنے میں ایسے ہی بیٹھی رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'یہ حکومت انگریزی حکومت کی چال چل رہی ہے'۔
وہیں بھاکپا مالے کے دربھنگہ ضلع سکریٹری بیدھناتھ یادو نے کہا کہ 'نتیش حکومت اگر سی اے اے کے خلاف اسمبلی میں بل نہیں لائے گی تو ہم لوگ 25 فروری کو پٹنہ میں ایک بڑی ریلی نکالیں گے۔'
اس دوران انہوں نے احتجاج دھرنے میں شامل سبھی مظاہرین سے اس ریلی میں شرک کی اپیل کی، ان کا کہنا تھا کہ 1875 سے بھی بڑا احتجاج ملک میں شروع ہو چکا ہے اس میں فتح ضرور حاصل ہوگی -
وہیں اس دھرنے میں شامل آر جے ڈی کے منی گاچھی تحصیل کے صدر محمد علقمہ نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کو اس سیاہ قانون کو واپس لینا ہوگا مرکزی حکومت اب ہل چکی ہے، وہیں وزیر آعلی نتیش کمار پر بھی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو رنگی چال چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں انہیں یہ نہیں معلوم کہ کورٹ بھی حکومت کے اشارے پر عمل کرتی ہے، یہ بہار اسمبل میں اس سیاہ قانون کے خلاف بل نہیں لا رہے ہیں۔
وہیں بھاکپا مالے کی دربھنگہ ضلع کمیٹی کی رکن رشیدہ خاتون نے کہا کہ 'حکومت کو اس سیاہ قانون کو واپس لینا ہوگا، وزیر اعلیٰ نتیش کمار راجیہ سبھا میں اس بل کی حمایت کرکے بہت غلط کیا ہے، انہیں اس بل کے خلاف بہار اسمبلی میں بل لانا چاہئے نہیں تو عوام انہیں معاف نہیں کریں گے'۔