تمل ناڈو کے شہر چنئی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو 22 برس کی عمر میں 11 شادیاں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ متاثرہ خواتین میں سے زیادہ تر شادی شدہ خواتین اور کمر عمر لڑکیاں شامل ہے۔ خبروں کے مطابق ملزم نوجوان انہیں فیس بک کے ذریعے پیار میں پھنساتا تھا پھر شادی کر کے ان کا استحصال کرتا تھا۔
گرفتار کیے گئے ملزم کی شناخت لولی گنیش کے طور پر ہوئی ہے۔ اس کا تعلق ویلیواککم پولیس اسٹیشن کے راجاجی نگر بتایا گیا ہے۔ نوجوان کو ان کی بیوی کی شکایت کی بنیاد پر ویلیواککم خواتین پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق متاثرہ 20 سالہ خاتون سنہ 2017 میں فیس بک کے ذریعے اس کے ساتھ رابطے میں آئی تھی۔ آہستہ آہستہ ان کے مابین تعلقات بڑھ گئے اور 5 دسمبر کو گنیش نے اس سے ایک ویران جگہ پر جھوٹی شادی کرلی۔
لڑکی کے والدین کو جب اس کا علم ہوا تو انہوں نے ویلیواککم کی خاتون پولیس میں شکایت درج کروائی، لیکن ان کی بیٹی گنیش کے ساتھ جانے کی ضد پر اڑی رہی اور بالآخر گنیش کے ساتھ چلی گئی۔ پولیس نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ دونوں بالغ تھے۔
اس طرح سے معاملے کا انکشاف ہوا
شادی کے بعد دونوں کرایہ کے مکان پر ویلیواککم کے راجاجی نگر میں شوہر اور بیوی کی حیثیت سے رہنے لگے۔ کچھ دن بعد لولی گنیش ایک 17 سالہ لڑکی کو گھر لایا اور بیوی سے کہا کہ یہ ہماری نوکرانی ہے۔ اس کے بعد اسی دن گنیش نے لڑکی کے ساتھ جسمانی رشتہ بنایا۔ بیوی کو یہ سب عجیب لگا اور جب اس نے گنیش سے اس سلوک کے بارے میں پوچھا تو گنیش نے بیوی کو کمرے میں بند کردیا۔
کمرے کو بند کرنے کے بعد گنیش نے شراب کے نشے میں اس پر تشدد کیا۔ وہ یہیں نہیں رکا، متاثرہ کو رسیوں سے باندھ کر کپڑوں سے اس کا منہ بند کرنے کی کوشش بھی کی۔ اس دوران گنیش نے انہیں جنسی طور پر ہراساں بھی کیا۔ گنیش نے متاثرہ بیوی کو دوسری بیوی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے پر بھی مجبور کیا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔'
خاتون کو جسمانی طور پر اذیت دیتے ہوئے گنیش نے اعتراف کیا کہ اس نے اب تک 11 لڑکیوں سے شادی کی ہے اور اس نے ان کی فحش ویڈیوز بھی بنائی تھی۔
تاہم متاثرہ لڑکی کسی طرح اس کی چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی اور اپنے والدین کے ساتھ مل کر ویلیواککم خواتین پولیس میں شکایت کی۔ شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا اور اس کی تحقیقات کے بعد گنیش کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے گنیش کو پوکسو سمیت مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا۔
مزید پڑھیں: لاوے پورہ انکاؤنٹر: ہلاک شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ کا ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ