چوٹالا نے کہا کہ 'روٹھے ہوئے اور بھٹکے ہوئے کارکنان کو منایا جائے اور پارٹی کے تنظیمی ڈھانچہ کو مضبوط کیا جائے۔'
اس دوران سابق وزیر اعلیٰ پرکاش چوٹالہ نے کہا کہ 'ہریانہ میں صرف تین ہی سیاسی پارٹیاں ہیں، بی جے پی ،کانگریس اور انیلو باقی تو چھوٹی موٹی پارٹیاں ہیں وہ ایک طرح سے ذاتی دکانیں ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ آنے والا وقت انڈین نیشنل لوک دل کا ہے ریاست میں کبھی بھی دوبارہ انتخابات ہوسکتے ہیں سابق وزیر اعلی نے کہا کی جے جے پی کے ارکان اسمبلی کا بی جے پی میں کبھی بھی شامل ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
اس دوران انہوں نے میوات کے تین اہم مدعوں کو حل کرنے کی طرف توجہ دلائی، انہوں نے کہا ہم ان مسئلوں کو یقینی طور سے حل کریں گے۔
پینے کے پانی کا مکمل انتظام کیا جائےگا جوہم نے اپنی حکومت میں پانی کی اسکیم منظور کی تھی اسے ہم عملی جامہ پہنانے کام کریں گے۔ اس کے لیے میوات کینال نکالیں گے تاکہ سینچائی کا اہتمام ہو سکے۔
تعلیم کے لیے یونیورسٹی بنائیں گے اور اس کے لیے حکومت آنے کا انتظار نہیں کریں گے بلکہ ٹرسٹ کے ذریعہ زمین لے کر کالج بنانے جا رہے ہیں۔
ہم روزگار کیلئے اراولی پہاڑ کے علاقے میں فیکٹریاں لگاگر روزگار کے ذرائع پیدا کریں گے۔
سابق وزیر اعلی نے کہا میری عمر 85 برس ہو چکی ہے، بی جے پی حکومت مجھے سزا پوری ہونے کے با وجود بھی رہا نہیں کر رہی ہے۔
مجھے جیل میں اس لیے ڈالا گیا کیونکہ ہم نے 3200 نوکریاں ریاست میں دی تھیں ان کا تو پرموشن بھی ہو گیا، اس دوران مجھے جیل بھی ہو گئی، لیکن اب کی بار میں ہر ایک تعلیم یافتہ فرد کو نوکری دوں گا چاہے مجھے پھانسی دے دی جائے۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ طلحہ ضلع صدر، سینیئر رہنما بدر الدین اڈبر نوح سے امیدوار رہے ناصر حسین، پونہانہ سے امیدوار رہے سبحان خاں سنگاریہ سمیت ضلع کے انیلو کارکنان موجود رہے۔