کورونا وبا کے باوجود مدھیہ پردیش کی سیاست عروج پر ہے، چھندواڑہ سے شروع ہونے والے پوسٹروں کی لڑائی اب گوالیار کے راستے دارالحکومت بھوپال پہنچی ہے۔
سب سے پہلے سابق چیف منسٹر کمل ناتھ اور ان کے رکن اسمبلی بیٹے نکل ناتھ کی گمشدگی کے پوسٹر چھندواڑہ میں لگائے گئے تھے جس کے بعد کانگریسیوں نے جیوتی رادتیہ سندھیا کی گمشدگی کے پوسٹرسندھیا محل کے بورڈ پر لگائے، جس کے بعد اب کانگریسیوں نے بھوپال کی رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ کی گمشدگی کے پوسٹر شہر میں کئی جگہوں پر لگا دیے ہیں جس پر لکھا ہے کہ بھوپال کے عوام کورونا وبا سے پریشان ہیں لیکن رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر لاپتہ ہیں۔
بھوپال میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر طویل عرصے سے بھوپال سے غیر حاضر ہیں۔
شاید یہی وجہ ہے کہ شہر میں ان کے لاپتہ ہونے کے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ اس سے قبل کانگریس نے بھوپال سے پرگیہ ٹھاکر کی عدم موجودگی پر سوال کیا تھا۔ جس پر بی جے پی قائدین نے سادھوی کا دفاع کیا۔
بی جے پی رہنماؤں نے بتایا تھا کہ صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ دہلی میں زیر علاج ہیں، لیکن سادھوی فون کے ذریعہ دارالحکومت کی حالت کے بارے میں مسلسل معلومات حاصل کر رہی ہیں اور ایم پی فنڈ سے بھوپال کے لوگوں کی بھی مکمل حمایت کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ سادھوی پرگیہ ہر روز فون پر کارکنوں کو ہدایات بھی دے رہی ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں کارکن لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں۔
یہ پوسٹر وار کچھ دن پہلے شروع ہوا تھا، سابق وزیر اعلی کمل ناتھ اور ان کے بیٹے رکن پارلیمنٹ ناکول ناتھ کے لاپتہ ہونے کے پہلے پوسٹر چھندواڑہ میں تھے۔ اس کے بعد گوالیار میں جیوتی رادتیہ سندھیا کے لاپتہ ہونے کے پوسٹر لگائے گئے، پھر لکھن گھنگوریا کے لاپتہ ہونے کے پوسٹر بھی لگائے گئے۔ اب بھوپال کی رکن پارلیمان کے لاپتہ ہونے کے پوسٹرز لگے ہیں۔