یہ احتجاج 'گیس پیڑت نیراشیرت پنشنبھوگی سنگھرش مورچہ' کی جانب سے منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر تنظیم کے کنوینر بال کرشن نام دیو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہاں غریبوں کو راشن پی ڈی ایف مشین کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے- اس پی ڈی ایف مشین میں بہت سی خامیاں ہیں، جس کی وجہ سے ان غریبوں کو کئی بار دکان کے چکر لگانے کے باوجود راشن نہیں مل پاتا۔
انہوں نے بتایا کہ گیس متاثرین کو پانچ کلو چاول کے لیے پانچ کلومیٹر چل کر آنا پڑتا ہے۔ مشین میں انگلی کے نشان نہ لگنے کی وجہ سے انہیں راشن نہیں مل پاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بار بار سسٹم میں تبدیلی ہو رہی ہے لیکن حالت جس کی تس ہیں۔ راشن دکانوں کا راشن دینے کی تاریخ طے نہیں ہیں- جبکہ سپریم کورٹ کے مطابق راشن پورے ایک ماہ تقسیم ہونا چاہیے اور ہر غریب کو پورا راشن ملنا چاہیے۔ اگر کوئی ایک ماہ کا راشد نہیں لے پاتا ہے تو اسے دوسرے مہینے دو مہینے کا راشن ملنا چاہیے-
انہوں نے کہا کئی لوگوں کا آدھار کارڈ میچ نہیں ہونے سے انہیں راشن نہیں دیا جا رہا ہے- انہوں نے کہا یہاں ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں دو برس سے راشن نہیں ملا ہے۔ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جنہیں کارڈ بننے کے باوجود 2014 سے راشن نہیں دیا جا رہا ہے-
بال کرشن نام دیو نے کہا پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت تھی تب کانگریس اس کی مخالفت کرتی تھی لیکن اب کانگریس اقتدار میں ہے اس لیے ان گیس متاثرین کے مسائل کو جلد سے جلد حل کیا جانا چاہئے۔