سماجی تنظمیوں کا کہنا ہے کہ' مذکورہ بل ملک کو تقسیم کرنے اور ملک میں تفریق پیدا والی بل ہے۔'
مزید سماجی کارکنان اور تنظیموں کے کنوینر کا کہنا ہے کہ' جس طرح سے شہریت ترمیمی بل کو پاس کیا گیا ہے اس سے لگتا ہے کہ اس بل کے ذریعے ایک خاص قوم کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے جو آئینی اعتبار سے غلط ہے'۔
احتجاج میں آئے سبھی طبقے کے لوگوں کا ماننا ہے کہ مذکورہ بل ملک کے لیے خطرہ ہے اور اسے حکومت کو واپس لینا چاہیے، ورنہ اس طرح کے احتجاج اور مخالفت لگاتار جاری رہے گی'۔
خیال رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کے روز لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کو پیش کیا جو بالآخر منظور کرلیا گیا۔ بل کی تائید میں 311 اور مخالفت میں 80 ووٹ ڈالے گئے۔
قبل ازیں وزیر داخلہ امت شاہ نے شہری ترمیمی بل کو لوک سبھا میں پیش کیا تھا جس پر ایوان میں گرما گرم مباحث ہوئے جس میں تقریباً 48 ارکان نے حصہ لیا۔ بعض ارکان نے اس کی مخالفت کی تو اپوزیشن اراکین نے بل کی سراہنا کرتے ہوئے تائید کا اظہار کیا۔
مبینہ متنازعہ بل کو پیش کرنے کے لیے لوک سبھا میں ووٹنگ کی گئی بل کی تائید میں 311 اور مخالفت میں 80 ووٹ ڈالے گئے۔ بعد ازاں بل کو وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں پیش کیا۔ جو بلا آخر منظور ہوگئی۔'