ریاست مدھیہ پردیش کے ب ھوپال میں فرانس کے صدر کے خلاف احتجاج کرنے کے معاملے میں کانگریسی رکن اسمبلی عارف مسعود کو ان کے 50 حامیوں کے ساتھ پولیس نے گرفتار کیا ہے ۔ وہیں انہیں گرفتاری کے فوراً بعد ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
اطلاع کے مطابق بھوپال کے تلیا تھانہ علاقہ میں واقع اقبال میدان میں دو دن قبل فرانس کے صدر ایمانول میکرون کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔ مظاہرین فرانسیسی صدر سے پیغمبر اسلام کے گستاخانہ کارٹون کی اشاعت کرنے والے ملزم کو سزا دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔
کانگریسی رکن اسمبلی عارف مسعود پر الزام ہے کہ اقبال میدان میں بغیر اجازت کی بھیڑ جمع کی گئی ہے جس پر وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ نے بھی اس معاملے میں ٹویٹ کیا تھا۔ سی ایم نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی بات کہی تھی۔
وہیں پولیس نے بھی اس معاملے میں سنجیدہ ہوگئی اور ایف آئی آر میں عارف مسعود سمیت ان کے 50 حامیوں کو گرفتار کیا لیکن جرم ضمانتی ہونے کی وجہ سے انہیں ضمانت دے دی گئی۔
یاد رہے کہ فرانس کے صدر کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں 2000 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔ صرف رکن اسمبلی عارف مسعود کا نام لکھا گیا تھا۔ جو نامزد تھا۔ باقی سب نامعلوم تھے۔ وہیں بچے ہوئے نامعلوم لوگوں کی پولیس تلاش کررہی ہے۔
وہیں پولیس نے بھوپال کے اقبال میدان میں فرانس کے صدر کے خلاف میں مظاہرہ کا اشتعال انگیز میسج وائرل کرنے کے الزام میں پولیس نے مفتی مسرور کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کیا ہے۔ پولیس ملزم نوجوان کی تلاش کررہی ہے۔
رکن اسمبلی عارف مسعود نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا ہے کہ کورورنا گائڈ لائن کا نفاذ نہیں کرنے کے معاملے کو لے کر دو ہزار لوگوں پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ لیکن ہم پرامن طریقے سے مظاہرہ کررہے تھے۔ کوئی بھی نعرے بازی نہیں ہوئی۔ وہیں انتخابی ریلیاں اور پروگرام میں ہزاروں کی بھیڑ جمع ہو رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے پروگراموں میں تو منچ پر ہی 200 کی بھیڑ رہتی ہے۔ ان پروگراموں میں بھی کوئی کرونا گائڈ لائن کا نفاذ نہیں کررہا ہے کیا ان کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی؟