مرحوم کی نماز جنازہ میں گڈا، بانکا اور بھاگلپور کے ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ بہار و جھارکھنڈ اور بنگال سے بھی بڑی تعداد میں ان کے جنازہ میں شریک ہوئے۔ دو دسمبر کی صبح ان کا اچانک انتقال ہوگیا تھا، ان کی عمر قریب 80 برس تھی۔
مولانا مرحوم زبردست علمی قابلیت کے مالک تھے، وہ بے مثال خطیب تھے اور اس کے ساتھ ہی وہ ایک حاضر جواب اور زبردست مناظر بھی تھے، انھوں نے کئی مدارس میں قابل قدرعلمی خدمات انجام دیں اور اپنی خطابت و مناظرانہ صلاحیت سے شرک و بدعات کا قلع قمع کرنے میں نمایاں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے
ان کی بے پناہ صلاحیت اور عظیم خدمات کی وجہ سے ان کو اس علاقے کی مؤقر ترین شخصیت مانا جاتا ہے، ان کے انتقال سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے آج پورا علاقہ سوگوار ہے، دو دسمبر کو صبح کے وقت ان کا انتقال ہوا اور بعد نماز مغرب ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ان کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا نشاط اختر صاحب نے پڑھائی، پسماندگان میں تین لڑکے اور پانچ لڑکیاں ہیں۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء بلاک بسنت رائے نے اپنے گہرے رنج و غم کے اظہار کیا اور پسماندگان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جن میں مفتی محمد سفیان قاسمی، مفتی نظام الدین قاسمی ،مفتی زاہد قاسمی مولانا سرفراز قاسمی اور جمعیۃ علماء کے شعبہ دعوت اسلام کے صدر مولانا محمد یاسین قابل ذکر ہیں ان کے علاوہ مولانا عبد الستار اصلاحی، مفتی محمد خلیل الرحمٰن، مفتی مجیب الرحمن، مفتی محمد اسامہ، مولانا نذیر احمد نوشہ، مولانا محمد عرفان قاسمی، مولانا غلام رسول، مولانا محمد طاہر صاحب وغیرہ بھی موجود تھے۔