ETV Bharat / city

بھاگلپور: اولیاء کرام کے مٹتے نقوش

author img

By

Published : Mar 20, 2020, 11:05 PM IST

بہار کے بھاگلپور شہر کو سلک سٹی کے علاوہ بزرگوں اور اولیاء کرام کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں جگہ جگہ آپ کو اولیاء کرام کے مزارات مل جائیں گے جنہوں نے اسلام کی اشاعت میں اہم کردار ادا کیا تھا لیکن اب ان کے نقوش مٹتے جا رہے ہیں۔

بھاگلپور میں اولیاء کرام کے مٹتے نقوش
بھاگلپور میں اولیاء کرام کے مٹتے نقوش

بزرگوں کے مزارات کے مقامات پر قبضہ کر لیا گیا ہے انہیں میں سے بھاگلپور ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع بس اسٹینڈ کے پاس واقع یہ تین پیر شاہ بابا کا مزار بھی ہے۔ جو بھاگلپور کے مشہور پیر دمڑیا شاہ کے تین شاگردوں کی قبریں ہیں جن کی زیادہ تر زمینوں پر قبضہ ہو چکا ہے اور صرف مزار کا احاطہ محفوظ ہے جو کچھ دنوں قبل تک خستہ حال تھا لیکن رضوان خان اور محمد مسلم انصاری کی کوششوں سے اس مزار کو پھر سے بحال کیا گیا ہے اور تجاوزات سے پاک کرنےکی کوشش کی ہے۔

بھاگلپور میں اولیاء کرام کے مٹتے نقوش

بتایا جاتا ہے مغل بادشاہ بابر کے دور میں کچھ بزرگان دین عرب ممالک سے کوچ کرکے ہندوستان آئے اور انہیں میں سے پیر شاہ دمڑیا رحمت اللہ علیہ کے آباؤ اجداد بھی تھے اور ان کا نسب العین امام حسین رضی اللہ عنہ سے جاکر ملتا ہے اور یہ تین قبریں انہیں کے مرید حضرت تاج الدین، حضرت شمشاد الدین اور حضرت شمس الدین کی قبریں ہیں اور بھاگلپورے کا ریلوے اسٹیشن بھی انہیں کی زمین پر 1872 میں قائم کیا گیا تھا۔ اور 1989 میں ہوئے فسادات سے قبل یہاں بڑا عرس ہوا کرتا تھا لیکن بھاگلپور فسادات کے بعد مزارات ک زمین پر بھی قبضے کر لئے گئے اب نقوش کے طور پر چند فٹ کی جگہ بچ گئی ہے۔

بھاگلپور میں اس طرح کے درجنوں بزرگوں کے مزارات ہیں جن کی بدولت اسلام کو عروج حاصل ہوا۔ لیکن حالات نے کروٹ بدلی اور مسلمانوں نے ان اولیاء کرام کی قربانیوں کو فراموش کر دیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اولیاء کرام کے نقوش بھی دھیرے دھیرے مٹتے جا رہے ہیں اور ان بزرگوں کی تئیں مقامی لوگوں کی عدم توجہی کے باعث ہے۔ اور اگر اس طرف توجہ نہ دی گئی تو باقی بچے کھچے یہ نقوش بھی اوراق پارینہ کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔

بزرگوں کے مزارات کے مقامات پر قبضہ کر لیا گیا ہے انہیں میں سے بھاگلپور ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع بس اسٹینڈ کے پاس واقع یہ تین پیر شاہ بابا کا مزار بھی ہے۔ جو بھاگلپور کے مشہور پیر دمڑیا شاہ کے تین شاگردوں کی قبریں ہیں جن کی زیادہ تر زمینوں پر قبضہ ہو چکا ہے اور صرف مزار کا احاطہ محفوظ ہے جو کچھ دنوں قبل تک خستہ حال تھا لیکن رضوان خان اور محمد مسلم انصاری کی کوششوں سے اس مزار کو پھر سے بحال کیا گیا ہے اور تجاوزات سے پاک کرنےکی کوشش کی ہے۔

بھاگلپور میں اولیاء کرام کے مٹتے نقوش

بتایا جاتا ہے مغل بادشاہ بابر کے دور میں کچھ بزرگان دین عرب ممالک سے کوچ کرکے ہندوستان آئے اور انہیں میں سے پیر شاہ دمڑیا رحمت اللہ علیہ کے آباؤ اجداد بھی تھے اور ان کا نسب العین امام حسین رضی اللہ عنہ سے جاکر ملتا ہے اور یہ تین قبریں انہیں کے مرید حضرت تاج الدین، حضرت شمشاد الدین اور حضرت شمس الدین کی قبریں ہیں اور بھاگلپورے کا ریلوے اسٹیشن بھی انہیں کی زمین پر 1872 میں قائم کیا گیا تھا۔ اور 1989 میں ہوئے فسادات سے قبل یہاں بڑا عرس ہوا کرتا تھا لیکن بھاگلپور فسادات کے بعد مزارات ک زمین پر بھی قبضے کر لئے گئے اب نقوش کے طور پر چند فٹ کی جگہ بچ گئی ہے۔

بھاگلپور میں اس طرح کے درجنوں بزرگوں کے مزارات ہیں جن کی بدولت اسلام کو عروج حاصل ہوا۔ لیکن حالات نے کروٹ بدلی اور مسلمانوں نے ان اولیاء کرام کی قربانیوں کو فراموش کر دیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اولیاء کرام کے نقوش بھی دھیرے دھیرے مٹتے جا رہے ہیں اور ان بزرگوں کی تئیں مقامی لوگوں کی عدم توجہی کے باعث ہے۔ اور اگر اس طرف توجہ نہ دی گئی تو باقی بچے کھچے یہ نقوش بھی اوراق پارینہ کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.