شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف سی پی آئی (ایم) کے دھرنا میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔ دھرنا میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ ایک طرف کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، نوجوان بے روزگار ہیں اور دوسری طرف حکومت ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلا کر اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔
حکومت کی پالیسیوں کے خلاف کلکٹریٹ کےاس دھرنا میں بڑی تعداد میں عورتیں بھی شامل ہوئیں۔ سی پی آئی (ایم) کے ضلع صدر دشرتھ پرساد نے کہا کہ عوام مہنگائی سے پریشان ہے۔ نو رتن کمپنیوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ جس سے ملک میں بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان لوگوں نے دلی میں این آر سی کے خلاف پرامن احتجاجیوں پر امن کے دشمنوں کے ذریعہ کئے گئے حملے کی بھی مذمت کی اور اشتعال انگیز بیان دینے والے بی جے پی لیڈروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر مقررین نے مودی حکومت پر تانا شاہی رویہ روا رکھنے کا الزام لگایا۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مظاہرین سے بات چیت کرنے کے بجائے ملک مخالف بتاکر انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی ہے جو جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔
اس دھرنا میں ضلع بھر کے سی پی ایم کارکن شامل ہوئے۔ یہ لوگ این آرسی، شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کی مخالفت والے پوسٹر اور بینر لیے ہوئے تھے۔
اس دھرنا کی صدارت سی پی آئی (ایم) کے ضلع صدر دشرت پرساد نے کی۔ جب کہ نظامت کے فرائض سچن منڈل نے انجام دیے۔ اس کے علاوہ منوہر منڈل، بنکر سنگھرش سمیتی کے رکن محمد شاہد انصاری کےعلاوہ سینکڑوں سی پی ایم کارکن موجود تھے۔