خاندانی ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ رام دیو رائے گزشتہ دو برسوں سے پروسٹیٹ کینسر سے دو چار تھے۔ حالانکہ اس کے باوجود وہ سیاست میں سرگرم تھے اور گزشتہ ہفتہ بھاگلپور میں پارٹی کے پروگرام میں شامل ہوئے تھے۔
گزشتہ کئی مہینوں سے ا ن کی طبیعت خراب تھی۔ پیرکی رات ان کی حالت سنگین ہونے کے بعد انہیں پٹنہ کے ایک نجی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران سنیچر کو ان کا انتقال ہو گیا۔ بیگوسرائے ضلع کے شیرپور شیلوری گاؤں میں 05 جنوری 1943 کو پیدا ہونے والے مسٹر رائے کے اہل خانہ میں اہلیہ، دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔
مسٹررائے کے انتقال سے بہارکانگریس میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کانگریس کے لیڈروں نے اپنے غم کا اظہار کیا ہے۔ بہارکانگریس کے صدر ڈاکٹر مدن موہن جھا نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ ’’بچھواڑا کے رکن اسمبلی اور ہم سب کے سرپرست رام دیو رائے نہیں رہے۔ انہیں دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت۔‘‘
کورونا کی وجہ سے گھروں میں ہی عزاداری محدود
کانگریس لیجس لیچر پارٹی کے لیڈر سدانند سنگھ نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر رائے کے انتقال سے پارٹی کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ قانون ساز کونسلر پریم چند مشرا نے کہا کہ ’’مسٹر رائے کے انتقال کی خبر سن کرپریشان ہوں۔ ان کے انتقال سے سیاست اور سماجی شعبہ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔‘‘
بہارکانگریس کے انچارج اور راجیہ سبھا سے رکن پارلیمنٹ شکتی سنگھ گوہل نے ٹوئٹ کیا کہ ’’بہار کانگریس کے سینئر لیڈر، سابق رکن پارلیمنٹ، سابق وزیر اور موجودہ رکن اسمبلی رام دیو کے انتقال کی خبرسے غم زدہ ہوں۔ وہ بہت ہی اچھے عوامی خدمت گار تھے۔ ان کے انتقال سے بہارکی سیاست کو زبردست نقصان ہوا ہے۔ ان کی روح کو چین نصیب ہو۔ میری دل ہمدردی ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔‘‘