عالمی وبا کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے نافذ لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ غریب افراد، خاص طور پر مہاجر مزدر، متاثر ہوئے ہیں۔ ملازمت، روزگار اور کھانے پینے سے محرومی کے باعث مہاجر مزدور اپنے آبائی وطن تک واپسی کے لیے بے پیدل اور سائیکل سے سفر کیے اس دوران درجنوں مزدور حادثات کا شکار ہوکر ہلاک ہوئے تاہم مزدوروں کا سفر جاری رہا، ایسے ہی کچھ مزدور جو غازی آباد سے بہار کے ضلع بانکا سائیکل چلا کر پہنچے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب ان سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ' یہ لوگ غازی آباد میں مزدوروں کرتے تھے لیکن جب کام بند ہوا اور کھانے پینے کے سبھی راستے بند ہوگئے تو انہوں نے سائیکل سے ہی اپنے گھر آنے کا فیصلہ کیا۔ راستہ طویل اور نا معلوم تھا لیکن دیگر قافلوں کی طرح یہ لوگ بھی 20 مزدوروں کا قافلہ بنا کر چل دیے۔ کچھ جگہوں پر ٹرک سے بھی لفٹ لیا اور آٹھ روز میں اپنے گھر پہنچے'۔
انہوں نے کہاکہ' راستے میں ان کی طرح ہزاروں لوگ پیدل اور سائیکل سے اپنے گھر لوٹ رہے تھے اور راستے میں انہیں کہیں کھیت کھلیان میں سونا پڑا تو کہیں پٹرول پمپ پر رات گزاری۔
انہوں نے غازی آباد میں ضلع انتظامیہ پر مذہب کی بنیاد پر راشن تقسیم میں امتیازی سلوک برتنے کا بھی الزام لگایا۔ محمد جفیر الدین نے بتایا کہ' ایک ہی لاج میں رہنے والے غیر مسلموں کو راشن مل جاتا تھا لیکن مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو راشن نہیں دیا جاتا تھا۔
سائیکل سے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر گھر لوٹنے والے یہ لوگ ریاست کی نتیش حکومت اور اپنے مقامی نمائندوں سے بیحد خفا ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ ریاست کے ذریعہ جاری کردہ ایک بھی ہیلپ لائن کام نہیں کر رہا تھا اور نہ ہی ریاستی حکومت کی طرف سے انہیں کوئی مدد ملی۔ ان مزدوروں کی داستان ریاستی اور مرکزی حکومت کے بڑے بڑے دعوؤں کی پول کھول رہی ہے۔