اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ریاست کے قدیم و سب سے بڑے عربی کالج کے علاقے سے تعلق رکھنے والے چند سماجی کارکنا سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔
سید بشیر احمد کا کہنا ہے کہ' آزمائشیں انسان کو مضبوط بناتی ہیں، لوگوں کے دلوں کو جوڑتی ہیں اور اتحاد پیدا کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت کا شہریت ترمیمی قانون بھی ایک آزمائش ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' ملک بھر میں بلا تفریق مذہب کے لوگوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے خلاف آواز بلند کیا۔
عوام بیک زبان ہو کر کہ رہے ہیں کہ نفرت کے سوداگروں کا کاروبار نہیں چلنے دین گے'۔
عام طور پر یہاں لوگوں کا کہنا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون بلا شبہ ایک آزمائش ہے۔ اس قانون کی وجہ سے ملک کے تمام باشندے ہندو، مسلم، مسیحی، سکھ، دلت و تمام طبقات کے لوگ نہایت ہی خلوص کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو کہ ہمارے ملک کی مستقبل کے لیے ایک خوش آئند بات ہے۔'
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں بھی، دفہ 144 کے نفاذ کے باوجود بڑے پیمانے پر اس قانون کے خلاف زبردست احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ چند مقامات سے پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین پر تشدد اور گرفتاری کی خبریں بھی موصول ہوئی۔