بی جے پی حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے قانون پر کرناٹک کے متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ' ریاست میں پہلے سے ہی گؤ کشی پر پابندی ہے۔ پھر مذکورہ بل کو متعارف کرانا قانوناً درست نہیں، بلکہ حکومت کی منشا کچھ اور ہے۔ حکومت اس بل کے ذریعے مسلمانوں، دلت اور کسانوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ متعدد تنظیموں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے تحریک شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
اس سلسلے میں آج شہر کے حضرت حمید شاہ کامپلیکس کے اردو ہال میں معروف سماجی کارکن ڈاکٹر قاسم کی رہنمائی میں گؤکشی بل 2020 کی مخالفت میں ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس میں ریاست بھر سے آئے ہوئے تقریباً 30 سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں بڑی تعداد میں غیر مسلم تنظیموں نے شرکت کی۔
تنظیموں کے سربراہان میں ہندو، دلت و مسلم سماج سے تعلق رکھنے والے موجود رہے اور سبھی نے بی جے پی گؤکشی بل 2020 پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد تحریک شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلور: گئو کشی بل کی مخالفت میں ریاستی سطح پر مہم چلانے کا اشارہ
اس اجلاس میں تمامی تنظیموں کے سربراہان کی رائے مشوروں سے ایک کوآرڈینیشن کمیٹی کا قیام کیا گیا جس نے ایک آواز ہوکر گؤکشی بل 2020 کی سخت مخالف کے لیے اگلے 3 مہینوں کارروائیوں کو خاکہ بنایا۔ جس میں احتجاج، دستخط مہم، مختلف وفود کا متعدد سیاسی لیڈران سے ملاقاتیں کرنا وغیرہ شامل ہیں'۔
گؤکشی مخالف تحریک کی کوآرڈینیشن کمیٹی نے یہ عہد لیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مذکورہ گوکشی بل 2020 کے خلاف وہ ریاست گیر مہم چلائیں گے اور کسی بھی حال میں بی جے پی کی نفرت بھری سیاست کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔'