ETV Bharat / city

Demand Ban on PFI and SDPI: پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی پر پابندی کا مطالبہ، مسلم لیجسلیچرز کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ - Demand for Ban on PFI in Karnataka

کرناٹک میں حالیہ واقعات کے سامنے آنے پر کانگریس کے مسلم رہنماؤں نے وزیراعلی بسوراج بومئی سے ملاقات کر کے پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں پی ایف آئی کے قومی سکریٹری محمد ثاقب نے کہا کہ یہ کانگریس کے مسلم رہنماؤں کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے Muhammad Saqib, National Secretary, PFI۔

Demand for ban on PFI is the result of confusion among Muslim legislators
Demand for ban on PFI is the result of confusion among Muslim legislators
author img

By

Published : Apr 2, 2022, 4:25 PM IST

بنگلور: حال ہی میں کرناٹک کے مسلم لیجسلیچرز نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی سے ملاقات کی جس میں انہوں نے حجاب معاملے کے لیے ایس ڈی پی آئی اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ مالم لیجسلیچرز کے اس وفد نے وزیر اعلی بومئی سے مانگ کی ہے کہ اس معاملے کو لیکر ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی پر سخت کارروائی کرے۔ کانگریس کے اس وفد میں ارکان اسمبلی یو ٹی قادر، تنویر سیٹھ، ضمیر احمد خان، رحیم خان، این اے حارث، رضوان ارشد، کنیز فاطمہ، ارکان کونسل نصیر احمد اور سلیم احمد اور دیگر شامل تھے۔ اس وفد نے اپنے ملاقات کے دوران ریاستی بجٹ میں اقلیتی طبقات کے لیے مزید گرانٹس کا بھی مطالبہ کیا تھا Muslim Congress leaders demand ban on PFI and SDPI۔

ویڈیو دیکھیے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے کارگزار صدر اور ایم ایل سی نے بتایا کہ مسلم لیجسلیچرز کی ملاقات کے دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مانگ کی کہ ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی اور اس طرح کو جو بھی انتہا پسند تنظیمیں ہیں جو حجاب تنازع کے لئے ذمہ دار ہیں، ان پر کارروائی کی جانی چاہیے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی سیکرٹری محمد ثاقب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پاپولر فرنٹ ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک سوچ ہے، جو مسلمانوں و مظلوموں کو انصاف و حقوق کے لیے آواز بلند کرنا سکھاتی ہے اور مسلم لیجسلیچرز کا یہ اقدام کہ ان پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا قابل مذمت ہے Demand for Ban on PFI in Karnataka۔محمد ثاقب نے کہا کہ کرناٹک کے مسلم لیجسلیچرز اپنے عوامی نمائندہ ہونے اور ذمہ داریاں نبھانے کے تئیں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، اپنی غیر ذمہ داریوں کی وجہ سے عوام کا بھروسہ کھو چکے ہیں اور ایسے میں پاپولر فرنٹ کی بڑھتی مقبولیت سے گھبرائے ہوئے ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ سارے نام نہاد مسلم لیجسلیچرز پاپولر فرنٹ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ پاپولر فرنٹ سماج کے ان دبے کچلے طبقات میں ہمت اور خود اعتمادی پیدا کر رہی ہے اور ان میں سوال کرنے کی جرات اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے کا حوصلہ دے رہی ہے، اس سے یی مسلم لیجسلیچرز ڈرے ہوئے ہیں، کہ اگر مسلمانوں میں اس طرح کی بیداری آئے تو ان کے سیاسی مستقبل کے لئے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، لہذا اسی لیے یہ نام نہاد مسلم لیجسلیچرز پاپیولر فرںت جیسے تنظیم پر کارروائی کیے جانے کی شرمناک مانگ کی ہے۔

مزید پڑھیں: Halal Row Erupts In Karnataka: حلال اور جھٹکا بی جے پی کا نیا الیکشن ایجنڈا: کانگریس

محمد ثاقب نے کہا کہ کرناٹک کے مسلم لیجسلیچرز اپنی پارٹی کانگریس کے غلام ہیں، انہیں عوام کے مسائل کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ پارٹی کی خوشنودی اہم ہوتی ہے، تاہم وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور اپنے سیاسی کریئر بچانے کے لئے پاپولر فرنٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محمد ثاقب نے بتایا کہ ان نام نہاد مسلم لیجسلیچرز کو ان کے شرمناک اقدام کے لئے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں نتائج کے ذریعے جواب دیا جائیگا۔

بنگلور: حال ہی میں کرناٹک کے مسلم لیجسلیچرز نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی سے ملاقات کی جس میں انہوں نے حجاب معاملے کے لیے ایس ڈی پی آئی اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ مالم لیجسلیچرز کے اس وفد نے وزیر اعلی بومئی سے مانگ کی ہے کہ اس معاملے کو لیکر ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی پر سخت کارروائی کرے۔ کانگریس کے اس وفد میں ارکان اسمبلی یو ٹی قادر، تنویر سیٹھ، ضمیر احمد خان، رحیم خان، این اے حارث، رضوان ارشد، کنیز فاطمہ، ارکان کونسل نصیر احمد اور سلیم احمد اور دیگر شامل تھے۔ اس وفد نے اپنے ملاقات کے دوران ریاستی بجٹ میں اقلیتی طبقات کے لیے مزید گرانٹس کا بھی مطالبہ کیا تھا Muslim Congress leaders demand ban on PFI and SDPI۔

ویڈیو دیکھیے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے کارگزار صدر اور ایم ایل سی نے بتایا کہ مسلم لیجسلیچرز کی ملاقات کے دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مانگ کی کہ ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی اور اس طرح کو جو بھی انتہا پسند تنظیمیں ہیں جو حجاب تنازع کے لئے ذمہ دار ہیں، ان پر کارروائی کی جانی چاہیے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی سیکرٹری محمد ثاقب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پاپولر فرنٹ ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک سوچ ہے، جو مسلمانوں و مظلوموں کو انصاف و حقوق کے لیے آواز بلند کرنا سکھاتی ہے اور مسلم لیجسلیچرز کا یہ اقدام کہ ان پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا قابل مذمت ہے Demand for Ban on PFI in Karnataka۔محمد ثاقب نے کہا کہ کرناٹک کے مسلم لیجسلیچرز اپنے عوامی نمائندہ ہونے اور ذمہ داریاں نبھانے کے تئیں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، اپنی غیر ذمہ داریوں کی وجہ سے عوام کا بھروسہ کھو چکے ہیں اور ایسے میں پاپولر فرنٹ کی بڑھتی مقبولیت سے گھبرائے ہوئے ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ سارے نام نہاد مسلم لیجسلیچرز پاپولر فرنٹ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ پاپولر فرنٹ سماج کے ان دبے کچلے طبقات میں ہمت اور خود اعتمادی پیدا کر رہی ہے اور ان میں سوال کرنے کی جرات اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے کا حوصلہ دے رہی ہے، اس سے یی مسلم لیجسلیچرز ڈرے ہوئے ہیں، کہ اگر مسلمانوں میں اس طرح کی بیداری آئے تو ان کے سیاسی مستقبل کے لئے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، لہذا اسی لیے یہ نام نہاد مسلم لیجسلیچرز پاپیولر فرںت جیسے تنظیم پر کارروائی کیے جانے کی شرمناک مانگ کی ہے۔

مزید پڑھیں: Halal Row Erupts In Karnataka: حلال اور جھٹکا بی جے پی کا نیا الیکشن ایجنڈا: کانگریس

محمد ثاقب نے کہا کہ کرناٹک کے مسلم لیجسلیچرز اپنی پارٹی کانگریس کے غلام ہیں، انہیں عوام کے مسائل کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ پارٹی کی خوشنودی اہم ہوتی ہے، تاہم وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور اپنے سیاسی کریئر بچانے کے لئے پاپولر فرنٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محمد ثاقب نے بتایا کہ ان نام نہاد مسلم لیجسلیچرز کو ان کے شرمناک اقدام کے لئے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں نتائج کے ذریعے جواب دیا جائیگا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.