ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں گذشتہ 4 ماہ قبل بی جے پی کے ایک حامی نوین نامی شخص نے مبینہ طور پر توہین رسالت کا ایک پوسٹ فیس بک پر شئیر کیا تھا، جس کے نتیجے میں ڈی جے ہلی میں تشدد کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ اس معاملے میں 4 افراد ہلاک بھی ہوئے تھے اور تقریباً 400 افراد کو ہراست میں لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نوین جس کو اس تشدد کا روح رواں بتایا جارہا ہے، اسے کرناٹک ہائی کورٹ سے بیل مل چکی ہے۔ اس معاملے میں بنگلور کرائم بنچ نے کانگریس کے رہنما و سابق میئر سمپت راج اور سابق کارپوریٹر اے آر ذاکر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد سے وہ عدلیہ کی تحویل میں ہیں۔ اس معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں کل نیشنل تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے ایس ڈی پی آئی کے چند کارکنان کو ہراست میں لیا ہے۔
مزید اس تعلق سے ایس ڈی پی آئی کمیٹی کے کچھ ریاستی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کے کارکنان کی این آئی اے سے گرفتاری کے متعلق بتایا کہ' یہ بی جے پی کی سازش ہے، کیونکہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو دبانا چاہتی ہے۔ پارٹی کے ریاستی سیکرٹری افسر کوڈلیپیٹ نے بتایا کہ بی جے پی نے یہ سازش رچی ہے کہ فی الحال ریاست میں ہو رہے گرام پنچایت انتخابات میں ایس ڈی پی کے نتائج کو متاثر کرسکے۔
مزید پڑھیں: کرناٹک گرام پنچایت انتخابات پر خاص رپورٹ
شہر میں ہونے والے بی بی ایم پی کارپوریشن انتخابات کی تیاریاں زوروں پر جاری ہے، پارٹی کے ریاستی سیکریٹری اکرم حسن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ' وہ اس معاملے میں عدالت سے رجوع کریں گے اور یہ کہ بی جے پی کی اس تاناشاہی رویہ کے خلاف ریاست گیر مہم چلائیں گے۔