اینٹی ریلیجیئس کنورژن (غیر قانونی یا جبراً مذہب تبدیلی بل) اترپردیش، مدھیہ پردیش و گجرات کے بعد ریاست کرناٹک میں بھی بنائے جانے کی بات ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں راشٹریہ مسلم مورچہ کرناٹک کے صدر مفتی عزیر احمد کہتے ہیں کہ اینٹی کنورژن قانون دستور مخالف ہے۔ کیونکہ یہ آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔
مولانا عزیر کہتے ہیں ایسے قانون کے بنانے کی نیت مسلم سماج کو نشانہ بناکر دیگر مذاہب کے لوگوں کے ذریعے سیاسی مقاصد کو حاصل کرنا ہے اور اس قانون کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
علاوہ ازیں مسیحی پادریوں کے ایک وفد نے وزیر اعلیٰ بومئی سے ملاقات کرکے اس قانون کے متعلق فکر جتائی ہے۔
اس سلسلے میں ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے اتر پردیش میں تبدیلیٔ مذہب قانون کے نفاذ کے بعد والے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی کنورژن قانون آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے۔ جس کو نافذ کرنے کا مقصد مسلمانوں و پچھڑے طبقات کو ہراساں کرنا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔