ریاست اترپردیش حکومت کی اہم ترجیحی مہم 'مِشن شکتی' کے تحت بریلی میں محکمہ اقلیت فلاح و بہبود کے زیر اہتمام درگاہ اعلیٰ حضرت پر ایک ورک شاپ کا انعقاد عمل میں آیا۔
اس ورکشاپ میں محکمہ اقلیت فلاح و بہبود کے ڈپٹی ڈائریکٹر جگ موہن یادو کی قیادت اور درگاہ اعلیٰ حضرت کے سجادہ نشین کے والد حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں کی سرپرستی میں کئی خواتین کو اُن کے حقوق و فرائض اور اختیارات کے متعلق تفصیل سے بتایا گیا۔
محکمہ اقلیت فلاح و بہبود کی جانب سے فروری کے آخری ہفتہ سے ایک طریقہ کار کے مطابق اس متعدد طرح کے پروگرام اور ورکشاپ کی ایک خاص مہم چلائی جا رہی ہے جس میں خواتین او بچیوں کے تحافظ، اعتماد، عزّت اور خود منحصر بنانے پر زور دیا جا رہ ہے۔
ورک شاپ کے ذریعے مدرسہ کے اساتذہ اور محدثین نے خواتین اور بچیوں کو اُن کے حقوق، فرائض و اختیارات پر مذہبی ہدایات پر مبنی تفصیل سے گفتگو کی اور اس اُنہیں بیدار کرنے کی کوشش کی۔
اس سلسلہ میں خود کے بچاؤ 'سیلف ڈیفنس' کے تحت اپنی خود حفاظت کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا گیا۔
ورکشاپ میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مفتی سلیم نوری نے اپنے بیان میں خواتین کو بتایا کہ ہمارا مذہب، ہمارا آئیں، اور ہماری حکومت ہمیں متاثر کرتی ہے کہ خواتین اور بچیاں اپنے اندر خوف کو ختم کریں اور اپنی حفاظت کے طریقہ سیکھیں اور معاشرے میں وقتاً فوقتاً کسی بھی وقت سیلف ڈیفنس کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
انہوں نے اپنے اندر سے خوفزدہ ماحول کو باہر نکال کر بہادر بننے کی کوشش کریں۔
معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں، مصوبتوں اور مشکالات کے خلاف اپنے برعکس حالات کے باوجود جدوجہد کرنا سیکھیں۔
مظلوم کے حق میں مظلومین پر ہونے والے ظلم کے خلاف مظالمین کے آواز بلند کرنا سیکھیں۔ نہ تو خود پر ظلم ہونے دیں اور یہ کسی پر ظلم کریں۔
اس سلسلہ میں مفتی سلیم نوری نے اترپردیش حکومت کی خواتین کے حق میں چلائی جا رہی اسکیمس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر معاشرے میں کوئی غیر سماجی عناصر پریشان کرتا ہے یا استحصال کرتا ہے تو فوراً حکومت کی ہیلپ لائن والے نمبروں پر شکایت کرنے کی عادت ڈالیں اور پھر کارروائی کو بھی یقینی بنائیں اور اِس کے خلاف کارروائی کو نمایا انجام دیں۔