رامپور شہر کے درمیان جہاں رامپور کا قلعہ واقع ہے۔ اس سے متصل ایک مسجد ہے جو قلعہ کی تعمیر سے پہلے 1869 میں تعمیر کرائی گئی تھی۔ اس مسجد کو کوئلے والی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ مسجد مغلیہ فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہونے کے ساتھ ہی یہ گراؤنڈ فلور پر نہیں بلکہ فرسٹ فلور پر تعمیر کرائی گئی تھی جبکہ مسجد کے نیچے خرید و فروخت کے لئے مارکیٹ بنائی گئی تھی۔ جہاں آج بھی مختلف مصنوعات کی دکانیں چل رہی ہیں۔ وہیں ان دکانوں میں 1890 میں سرکاری کوئلہ ڈپو قائم کیا گیا تھا، جہاں عوام کو ایندھن کے لئے پرمٹ سے کوئلہ ملتا تھا۔ کوئلہ ڈپو کی وجہ سے ہی اس مسجد کا نام مسجد کوئلے والی پڑ گیا۔
مسجد کی پوری عمارت چھوٹی اینٹ کی ہے۔ پوری مسجد پر سرخی چونے کا پلاسٹر کیا گیا ہے اور اندرونی حصہ میں نقش و نگاری بھی کی گئی ہے۔ مسجد کی لمبائی تقریباً 50 فٹ اور چوڑائی 25 فٹ ہے۔ اس کے اندرونی حصہ میں 7 صفیں بچھائی گئی ہیں جبکہ پوری مسجد میں تقریباً 14 صفیں بچھائی جا سکتی ہیں۔ یہاں ایک ساتھ تقریباً 300 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے تین محرابی دروازیں ہیں۔ جن کی محرابیں مانگدار اور گھونگھٹ والی ہیں۔ اس مسجد کے موجودہ امام حافظ بلال حسن ہیں جو یہاں 7 برس سے امامت کر رہے ہیں۔
مسجد کے نیچے فی الوقت 23 دکانیں ہیں جن کا ایک زمانے تک بہت ہی معمولی کرایہ تھا جس سے مسجد کے اخراجات بھی مکمل نہیں ہو پاتے تھے جبکہ یہ مسجد سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ میں درج ہے۔ مسجد کے متولی ظریف الحسن نے بتایا کہ وہ کئی برس سے دکانوں سے کرایہ حاصل کرنے کے لئے مقدمہ بھی لڑ رہے ہیں۔
مسجد کے نزدیک قلعہ کی دیوار کو دیکھا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جب نواب حامد علی خاں نے قلعہ کی تعمیر کرائی تو مسجد کو بچاتے ہوئے انہوں نے قلعہ کی دیوار بنوائی تھی۔