ETV Bharat / city

مغلیہ فنِ تعمیر کا بہترین نمونہ 'مسجد کوئلے والی' - امام حافظ بلال حسن

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع مسجد کوئلے والی مغلیہ طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔ رامپور قلعہ سے لگی مسجد کوئلے والی کا یہ نام کب پڑا اور کیوں اس کو پہلی منزل پر تعمیر کیا گیا۔ جانئے اس خصوصی رپورٹ میں۔

The koyle wali masjid is a masterpiece of Mughal architecture
مغلیہ فن تعمیر کا شہکار نمونہ ہے مسجد کوئلے والی
author img

By

Published : Apr 2, 2021, 7:38 AM IST

Updated : Apr 2, 2021, 9:55 AM IST

رامپور شہر کے درمیان جہاں رامپور کا قلعہ واقع ہے۔ اس سے متصل ایک مسجد ہے جو قلعہ کی تعمیر سے پہلے 1869 میں تعمیر کرائی گئی تھی۔ اس مسجد کو کوئلے والی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ مسجد مغلیہ فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہونے کے ساتھ ہی یہ گراؤنڈ فلور پر نہیں بلکہ فرسٹ فلور پر تعمیر کرائی گئی تھی جبکہ مسجد کے نیچے خرید و فروخت کے لئے مارکیٹ بنائی گئی تھی۔ جہاں آج بھی مختلف مصنوعات کی دکانیں چل رہی ہیں۔ وہیں ان دکانوں میں 1890 میں سرکاری کوئلہ ڈپو قائم کیا گیا تھا، جہاں عوام کو ایندھن کے لئے پرمٹ سے کوئلہ ملتا تھا۔ کوئلہ ڈپو کی وجہ سے ہی اس مسجد کا نام مسجد کوئلے والی پڑ گیا۔

ویڈیو

مسجد کی پوری عمارت چھوٹی اینٹ کی ہے۔ پوری مسجد پر سرخی چونے کا پلاسٹر کیا گیا ہے اور اندرونی حصہ میں نقش و نگاری بھی کی گئی ہے۔ مسجد کی لمبائی تقریباً 50 فٹ اور چوڑائی 25 فٹ ہے۔ اس کے اندرونی حصہ میں 7 صفیں بچھائی گئی ہیں جبکہ پوری مسجد میں تقریباً 14 صفیں بچھائی جا سکتی ہیں۔ یہاں ایک ساتھ تقریباً 300 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے تین محرابی دروازیں ہیں۔ جن کی محرابیں مانگدار اور گھونگھٹ والی ہیں۔ اس مسجد کے موجودہ امام حافظ بلال حسن ہیں جو یہاں 7 برس سے امامت کر رہے ہیں۔

The koyle wali masjid is a masterpiece of Mughal architecture
مغلیہ فن تعمیر کا شہکار نمونہ ہے مسجد کوئلے والی

مسجد کے نیچے فی الوقت 23 دکانیں ہیں جن کا ایک زمانے تک بہت ہی معمولی کرایہ تھا جس سے مسجد کے اخراجات بھی مکمل نہیں ہو پاتے تھے جبکہ یہ مسجد سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ میں درج ہے۔ مسجد کے متولی ظریف الحسن نے بتایا کہ وہ کئی برس سے دکانوں سے کرایہ حاصل کرنے کے لئے مقدمہ بھی لڑ رہے ہیں۔



مسجد کے نزدیک قلعہ کی دیوار کو دیکھا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جب نواب حامد علی خاں نے قلعہ کی تعمیر کرائی تو مسجد کو بچاتے ہوئے انہوں نے قلعہ کی دیوار بنوائی تھی۔

رامپور شہر کے درمیان جہاں رامپور کا قلعہ واقع ہے۔ اس سے متصل ایک مسجد ہے جو قلعہ کی تعمیر سے پہلے 1869 میں تعمیر کرائی گئی تھی۔ اس مسجد کو کوئلے والی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ مسجد مغلیہ فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہونے کے ساتھ ہی یہ گراؤنڈ فلور پر نہیں بلکہ فرسٹ فلور پر تعمیر کرائی گئی تھی جبکہ مسجد کے نیچے خرید و فروخت کے لئے مارکیٹ بنائی گئی تھی۔ جہاں آج بھی مختلف مصنوعات کی دکانیں چل رہی ہیں۔ وہیں ان دکانوں میں 1890 میں سرکاری کوئلہ ڈپو قائم کیا گیا تھا، جہاں عوام کو ایندھن کے لئے پرمٹ سے کوئلہ ملتا تھا۔ کوئلہ ڈپو کی وجہ سے ہی اس مسجد کا نام مسجد کوئلے والی پڑ گیا۔

ویڈیو

مسجد کی پوری عمارت چھوٹی اینٹ کی ہے۔ پوری مسجد پر سرخی چونے کا پلاسٹر کیا گیا ہے اور اندرونی حصہ میں نقش و نگاری بھی کی گئی ہے۔ مسجد کی لمبائی تقریباً 50 فٹ اور چوڑائی 25 فٹ ہے۔ اس کے اندرونی حصہ میں 7 صفیں بچھائی گئی ہیں جبکہ پوری مسجد میں تقریباً 14 صفیں بچھائی جا سکتی ہیں۔ یہاں ایک ساتھ تقریباً 300 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے تین محرابی دروازیں ہیں۔ جن کی محرابیں مانگدار اور گھونگھٹ والی ہیں۔ اس مسجد کے موجودہ امام حافظ بلال حسن ہیں جو یہاں 7 برس سے امامت کر رہے ہیں۔

The koyle wali masjid is a masterpiece of Mughal architecture
مغلیہ فن تعمیر کا شہکار نمونہ ہے مسجد کوئلے والی

مسجد کے نیچے فی الوقت 23 دکانیں ہیں جن کا ایک زمانے تک بہت ہی معمولی کرایہ تھا جس سے مسجد کے اخراجات بھی مکمل نہیں ہو پاتے تھے جبکہ یہ مسجد سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ میں درج ہے۔ مسجد کے متولی ظریف الحسن نے بتایا کہ وہ کئی برس سے دکانوں سے کرایہ حاصل کرنے کے لئے مقدمہ بھی لڑ رہے ہیں۔



مسجد کے نزدیک قلعہ کی دیوار کو دیکھا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جب نواب حامد علی خاں نے قلعہ کی تعمیر کرائی تو مسجد کو بچاتے ہوئے انہوں نے قلعہ کی دیوار بنوائی تھی۔

Last Updated : Apr 2, 2021, 9:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.